• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بلڈپریشر کے مریض کا نارمل حالت میں طلاق دینا

استفتاء

حلفیہ بیان

میرا نام*** ہے ، میری بیوی کا نام***ہے۔ مفتی صاحب میرا اور میری بیوی کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تھا اس کی وجہ  یہ تھی وہ اپنی والدہ کے ساتھ ملتان جانا چاہتی تھی، اپنے ماموں کے گھر میں اس کو منع کر رہا تھا۔ وہ کہہ رہی تھی میں نے جانا ہے کرتے کرتے لڑائی اتنی بڑھ گئی، اس نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ میرے ماموں وغیرہ آکے کریں گے، میں نے غصہ  میں کہا وہ کون ہوتے ہیں فیصلہ کرنے والے ، تیرا فیصلہ میں کروں گا، اور میں نے غصے کی شدت میں ہوش و حواس کھو دیئے اور میں نے تین طلاقیں دے دیں۔ وہ اس طرح کہ "میں طلاق  دیتا ہوں” شاید میں نے یہی کہا تھا۔ کیونکہ مجھے صحیح طرح یاد بھی نہیں ہے، میں اپنی اس حرکت پر شرمندہ ہوں، میری بیوی نے مجھ سے معافی مانگ لی ہے۔ اس نے کہا کہ آج کے بعد میں کوئی ایسی بات نہیں کرونگی نہ ہی آپ سےکبھی بدتمیزی کرونگی۔ میری شادی 3 مئی 2007ء میں ہوئی تھی۔ میرا ایک ساڑھے تین سال کا ایک بیٹا ہے۔ ہم ا س کی وجہ سے آنے والی زندگی ساتھ گذارنا چاہتے ہیں۔ لہذا آپ ہمیں قرآن و سنت کی نظر میں اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی معافی دی ہے؟ تو مہربانی فرما کر ہمیں کوئی راستہ بتائیں تاکہ ہم دوبارہ نئی زندگی شروع کریں۔ اس میں ہم دونوں کی رضامندی ہے۔ اور کوئی فتویٰ جاری کریں۔

تنقیح(۱) سائل بلڈ پریشر کا مریض ہے اور اسے اکثر شدید غصہ آجاتا ہے۔

۲۔ طلاق دیتے وقت سائل سے کوئی ایسی حرکت صادر نہیں ہوئی جو اس کے حواس گم ہوجانے پر دال ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

و في الشامية: قلت و للحافظ ابن قيم الحنبلي رسالة في طلاق غصبان قال فيها أنها ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله و يعلم ما يقول و يقصده وهذا لا اشكال فيه. (2/ 463 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved