• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"تم مجھ پر حرام ہو اور میرا تمہارا رشتہ ختم ہوگیا ہے اور تم میرے گھرسے نکل جاؤ، یہاں کیا لینے آئی ہو

استفتاء

ہماری محترمہ ہمشیر صاحبہ کا نکاح تقریباً 7 سال پہلے م***ولد *** سے ہوا۔ چند ماہ ٹھیک گزر گئے۔ بعد میں گھریلو جھگڑے شروع ہوگئے ۔ ہماری ہمشیرہ پر گھر والے طرح طرح کے الزامات لگاتے رہے جس میں بھائی اور بھابھیاں شامل ہیں۔ جب میں نے گھر والوں کے اس رویے کی شکایت اپنے خاوند سے کی تو اس نے گھرو الوں کا ساتھ دیتے ہوئے۔ مجھ پر تشدد کیا  اور والدین بہن بھائیوں  اور رشتہ داروں کا ایک ایک کا نام لے کر غلیظ ترین گالیاں دیں ( یہی سلوک وہ پہلی دونوں بیویوں سے بھی  کرتا رہا تھا )۔ یہاں تک کہہ دیا کہ ” تم مجھ پر حرام ہو اور میرا تمہارا رشتہ ختم ہوگیا ہے اور تم میرے گھرسے نکل جاؤ یہاں کیا لینے آئی ہو”۔ جناب عالی یہ مختصراً صورت حال آپ کے سامنے  پیش کردی  تاکہ علماء کرام ہماری ہمشیرہ کے لیے شرعی احکام بیان فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے اس لفظ سے کہ” تم مجھ پر حرام ہو” بغیر نیت کے ایک طلاق بائن واقع ہوگی ۔بعد  کے الفاظ لغو ہو جائیں گے۔ اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔ نیز آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

في التنوير: قال لامرأته أنت علي حرام  (إلى قوله ) و يفتى بأنه طلاق بائن و إن لم ينوه و في الشرح لغلبة العرف. (رد المحتار : 2/ 601 )

لا يلحق البائن البائن إذا أمكن جعله إخباراً عن الأول.( شامی: 4/ 533 )

والبائن يلحق الصريح لا البائن هو الصريح لرجعي فقط دون الصريح البائن. (شامی: 4/ 531 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved