• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق کے بعد صلح

استفتاء

میرا اپنی بیوی سے گھریلو معاملات کی وجہ سے جھگڑا چلتا رہا۔ پھر وہ اپنے گھر چلی گئی، وہاں جا کر اس نے فون پر مجھے  گالی گلوچ دی۔ اور پھر مجھے تین گھنٹے کے بعد اپنے گھر یعنی اپنے والدین کے گھر بلایا۔ اور کہا کہ مجھے طلاق دے دو۔ لیکن میں نے طلاق  نہیں دی۔ پھر اس نے دوبارہ مجھ کو اپنے گھر بلایا، وہاں ہمارا جھگڑا ہوا پھر میں نے اس سے کہا کہ” میں غلام ربانی ولد محمد حنیف اپنے حوش و حواس سے طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں” تین دفعہ کہا۔ اور میری بیوی میرے سامنے تھی۔  اب وہ سسر ال والے میرے پاس صلح کے لیے آرہے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ہماری صلح ہو سکتی ہے یانہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تین طلاقیں ہوگئیں۔ اب صلح کی کوئی گنجائش نہیں ، نکاح ختم ہوگیا اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی۔

و إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكأ زوجا غيره نكاحاً صحيحاً و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها. (فتاوى  هنديه: 1/ 473 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved