• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسلکی بنیاد پر مسجد کی تعمیر میں رکاوٹ بننا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ میں کہ  زیدایک عام مسلمان ہے اور اُس کا تعلق اہل سنت والجماعت (حنفی) مسلک سے ہے جو اپنی ملکیتی پراپرٹی پر اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول   ﷺ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کرنا چاہتا ہے اور اُس نے اس تعمیرکے سلسلہ میں مروّجہ ملکی قوانین کی پابندی بھی کی ہے اور اپنے محلے داروں سے بھی اللہ تعالیٰ کے گھر کی تعمیر کے سلسلے میں تعاون کی درخواست کی ہے مگر  بکر  فقظ فرقِ مسلک کی وجہ سے اِس مسجد کی تعمیر کے خلاف لوگوں کو اُکسا رہا ہے اور جھوٹ بول کر مسجد کی تعمیر کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے ۔کبھی مسلکی اور کبھی فروعی اختلافات کو بنیاد بناکر لوگوں کو اللہ کے گھر کی تعمیر سے نہ صرف روک رہا ہے بلکہ انھیں اس بات کی ترغیب دے رہا ہے کہ آپ بھی مسجد کی تعمیر کو روکیں ۔ بکر  نا صرف خود مسجد کی تعمیر روکنے میں حصہ لے رہا ہے بلکہ وہ اہل تشیع مذہب کے لوگوں کے جعلی بیان ِ حلفی بھی بنوا رہا ہے ۔ اہل تشیع مسجد کی مخالفت میں خود کو اہل سنت بریلوی لکھ رہے ہیں حالانکہ وہ لوگ قطعاََ بریلوی نہیں ہیں بلکہ شیعہ ہیں کیونکہ وہ اپنے اپنے گھروں میں مجلس عزا داری  ،  ماتم  ،  تازیہ داری   ، نوحہ خوانی  ،  اور  شبیہ ذوالجناح کے جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں اور امام باڑہ بھی بنانے کے لیے کوشاں ہیں  تمام اہل محلہ جانتے ہے کہ اُن افراد کا ہمارے اہل سنت بریلوی مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔  اب آپ کی خدمت میں درخواست ہے کہ درج بالا اور درج دیل نکات کا لحاظ کرتے ہوئے شرعی حُکم کی وضاحت فرمادیں۔

1۔           کیاصرف مسلک کے اختلاف کی بنیاد پر ایک مسلک والے مسلمانوں کے لیے یہ بات جائز ہے کہ وہ دوسرے مسلک والے کی مسلمانوں کی مسجد کی تعمیر میں رکاوٹ بنے؟  جبکہ قریب کسی بھی مسلک کی مسجد بھی نہ ہو؟

2۔           کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی مسلک کے مسلمان بھائیوں کو مسلکی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے  کے اتنا خلاف کر دیا جائے کہ دو مختلف مسلک کے مسلمان ایک دوسرے کو سلام کر بھی گوارہ نہ کریں؟

3۔           اگر کوئی فرد مسلکی اختلاف کو بنیاد بنا کر محلے داروں/ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرے یہاں تک کہ ایک دوسرے کی مسجد میں عبادت کرنے سے بھی روکے اور فرقہ بازی اور انتشار کی راہ ہموار کرے تو علمائے کرام کی شرعی ذمہ داری کیا بنتی ہے ؟  آیا  ایسے شخص کی اصلاح کی کوشش فرمائیں یا ایسے شخص کی معاونت فرمائیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ جائز نہیں۔

2۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔

3۔ اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved