- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
السلام علیکم! آپ کے ادارے سے چھپی ہوئی کتاب ’’تعلیم و تربیت‘‘ میں درج ذیل اصلاحات کی ضروری معلوم ہوئیں:
1۔ صفحہ نمبر 7، سطر نمبر 18، عقیدہ نمبر 16 میں لکھا ہے:
’’وہ ہاتھ، پاؤں، ناک، کان، شکل و صورت اور جہت و مکان سے پاک ہے‘‘۔
جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ہاتھ، پاؤں، شکل قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ قرآن و حدیث میں جس طرح اللہ کے نام اور اس کی صفات ہیں، ان پر تمثیل تکییف، تعطیل اور تحریف کے بغیر ایمان لانا توحیدِ اسماء و صفات کہلاتا ہے۔ یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اسماء اور صفات (خوبیاں/ خصوصیات) پر بنا کسی قسم کی کوئی کمی یا زیادتی کے من و عن (جیسا اور جتنا بتایا گیا ہے ویسا ہی ایمان لانا چاہیے)۔
2۔ ’’خدا‘‘ کا لفظ استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔
3۔ صفحہ نمبر 7، سطر نمبر 20 پر ہے:
’’اس نے فرشتوں کو پیدا کر کے دنیا کا نظام اور خاص خاص کاموں پر مقرر فرما دیا ہے‘‘۔
جبکہ یہ مشرکینِ مکہ کا عقیدہ تھا۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ دنیا کا نظام اپنی قدرت سے خود کرتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اللہ تعالیٰ کی صفات متشابہات کے بارے میں آپ نے جو بات ذکر کی ہے، وہ سلفی فکر پر مبنی ہے۔ اور ہم اسے درست نہیں سمجھتے۔ جس کی تفصیل "صفات متشابہات اور سلفی عقائد” نامی کتاب (تصنیف: ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب) میں ہے۔
2۔ ہماری تحقیق میں اللہ تعالیٰ کو خدا کہہ سکتے ہیں۔
3۔ فرشتوں کے بارے میں آپ نے جو بات لکھی ہے، وہ درست نہیں۔ خود نصوص میں فرشتوں سے امور تکوین کا متعلق ہونا مذکور ہے۔ امور تکوین کے فرشتوں سے متعلق ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ خدا تعالیٰ کا تصرف و قدرت نہ رہے۔ آخر اسباب عادیہ کے ساتھ بھی تو مسببات کو متعلق کیا گیا ہے، اس سے خدا کی قدرت و تصرف میں فرق نہیں آتا، تو فرشتوں سے کیوں کر آئے گا۔ نیز مشرکینِ مکہ کا اپنے معبودان باطلہ کے بارے میں وہ عقیدہ نہیں جو ہم مسلمانوں کا فرشتوں کے بارے میں ہے۔ بلکہ ان کا ’’آزادانہ و خود مختار تصرف‘‘ کا عقیدہ تھا۔ کہ وہ معبود کائنات کی تدبیر میں ہر ہر مرحلے پر اللہ کے حکم اور اذن کے پابند نہیں، بس اللہ نے انہیں ایسا ہی اختیار دیدیا ہے جیسے کوئی بادشاہ کسی گورنر کو دیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ عقیدہ شرک کا ہے، فرشتوں کے بارے میں کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں۔ بلکہ ان کے بارے میں عقیدہ یہ ہے کہ اگرچہ وہ تکوینی امور سر انجام دیتے ہیں، لیکن ان کو ’’آزادانہ و خود مختارانہ تصرف‘‘ حاصل نہیں بلکہ وہ ہر ہر مرحلے پر اللہ تعالیٰ کے حکم اور اذن کے پابند ہوتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں فرشتوں کے بارے میں ہے ’’لا يعصون الله فيما امرهم و يفعلون ما يؤمرون‘‘ فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved