• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تکبیر اولیٰ کا افضل وقت، اور فرائض کے علاوہ اور نمازوں میں تکبیر اولیٰ کا حکم

  • فتوی نمبر: 6-228
  • تاریخ: 16 دسمبر 2013

استفتاء

تکبیر اولیٰ کا اہتمام جیسے فرض نمازوں میں ضروری ہے کیا اسی طرح باقی نمازوں میں بھی جو جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں مثلاً تراویح کی نماز، ان میں بھی ضروری ہے یا نہیں؟ کیونکہ پوری نماز کا ثواب تو اس کو ملتا ہے جو تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز میں شریک ہو جائے، اسی طرح ثناء پڑھنے کا ثواب بھی اسی کو ملے گا۔

اور تکبیر اولیٰ کا اہتمام یہ ہے (جیسے میں نے اب تک جانا) کہ امام کی تکبیر ختم ہوتے ہی تکبیر کہنا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تکبیر اولیٰ کا افضل وقت یہ ہے کہ امام کے تکبیر تحریمہ کہنے کے فوراً بعد مقتدی تکبیر تحریمہ کہے، اس کی صورت یہ ہو کہ جب امام لفظ "اکبر” کی "راء” کہے تو اس وقت مقتدی لفظ "اللہ” کی "الف” ادا کرے۔

نیز چالیس دن تک تکبیر اولیٰ والی مخصوص فضیلت تو فرائض کے ساتھ خاص ہے، مگر ظاہر ہے کہ دوسری نمازیں بھی تکبیر اولیٰ کے ساتھ پڑھنا فضیلت سے خالی نہیں۔

(ثم يسلم) ….. (مع الإمام) …… (كالتحريمة) مع الإمام و قالا: أفضل فيهما بعده …. و في عون المروزي المختار للفتوی في صحة الشروع قوله و في الأفضلية قولهما اه و في التاتارخانية المقارنة علی قوله كمقارنة حلقة الخاتم و الإصبع و البعدية علی قولهما أن يوصل المقتدي همزة «الله» براء «أكبر».

و تظهر فائدة الخلاف في وقت إدراك فضيلة تكبيرة الافتتاح فعنده بالمقارنة، و عندهما إذا كبر في وقت الثناء و قيل بالشروع قبل قراءة ثلاث آيات لو كان المقتدي حاضراً و قيل سبع لو غائباً و قيل بإدراك الركعة الأولی و هذا أوسع و هو الصحيح. (رد المحتار: 2/ 293)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved