• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد میں لوگوں کو ٹھہرانا اور موبائل چارج کرنا

  • فتوی نمبر: 1-342
  • تاریخ: 19 مارچ 2008

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام دریں مسئلہ کہ ایک افسر صرف اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی غرض سے ہسپتال میں آنے والے مریضوں کے لواحقین کو زبردستی مسجد میں قیام کرنے اور بستر رکھنے پر مجبور کرتا ہے اور ہسپتال میں لواحقین کی قیام گاہ علیحدہ بھی ہے۔ اور بیشتر لواحقین مسجد میں نماز بھی ادا نہیں کرتے اور لواحقین میں مرد اور عورتیں بھی شامل ہیں اور لواحقین میں مسلم اور غیر مسلم بلا تفریق شامل ہیں۔ اب مذکورہ صورت  کی وضاحت فرمادیں کہ علیحدہ قیام گاہ کی موجودگی میں مسجد کو استعمال کرنا کیسا ہے؟ اور مسجد کو قیام گاہ کے ہوتے ہوئے بطور سٹور استعمال کرنا کیسا ہے؟ نیز مسجد میں موبائل چارج کرنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔مذکورہ صورت میں لواحقین کو مسجد میں ٹھہرانا جائز نہیں ہے۔

۲۔ مسجد میں موبائل چارج کرنا عام آدمیوں کو جائز نہیں کیونکہ مسجد کی بجلی اس کام کے لیے نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved