• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زمین کو وقف کرنے کی وصیت کرنا

استفتاء

ایک عورت جو کہ میری پھوپھی ہیں اپنے والد کی طرف سے ترکہ میں ملنے والی جائیداد کی مالکہ ہیں یہ جائیداد ان کے والد مرحوم کی ہے جس میں ان کی تمام اولاد مشترکہ طور پر وارث ہے والد مرحوم کی جائیداد تمام اولاد میں ابھی تقسیم نہ ہوئی ہے ۔ میری پھوپھی کی اپنی اولاد بھی ہے میری پھوپھی نے والد کی طرف سے ترکہ میں ملنے والی جائیداد سے اپنے نام کی ملکیتی زمین جو کہ ابھی تک مشترکہ پڑی ہے مسجد انتطامیہ کو فلاحی کاموں میں تصرف میں لانے کی غرض سے وقف نامہ لکھ دیا ۔یہ کہ اس زمین کو مسجد یا مدرسہ بنایا جا ئے یا کسی اور فلاحی کام میں لایا جائے ۔ مسجد انتظامیہ کو مکمل اختیارات تفویض کر دیئے ۔نیز اپنے والد مرحوم کی اولاد میں باہمی تقسیم کرنے وغیرہ کے اختیارات لکھ دیئے۔ میری پھوپھی نے ہوش و حواس سے وقف نامہ لکھوایا۔ لیکن کافی ضعیف اور فالج وغیرہ کی حالت میں تھیں اور اسی بیماری کی حالت میں چار پانچ سال بعد اس جہان فانی سے رخصت ہو گئیں مسجد انتظامیہ نے ابھی تک اس زمین کو اپنے تصرف میں نہیں لایا اور یہ جگہ ابھی تک مشترکہ پڑی ہے یہ کہ جب مذکورہ عورت نے وقف نامہ لکھوایا اس وقت اس عورت کے اپنی اولاد سے تعلقات اچھے نہ تھے ان کی اولاد کو معلوم تھا کہ ان کی والدہ نے یہ جگہ وقف کر دی ہے۔میں *** اس مذکورہ عورت کا بھتیجا ہوں اور مسجد بلال کا صدر بھی ہو ں وقف نامہ کے وقت میرے بھی پھوپھی کی اولاد سے تعلقات کشیدہ تھے مندرجہ بالا حالات میں کیا مسجد انتظامیہ کو شرعی طور پراختیارات حاصل ہیں کہ میری پھوپھی کے والد مرحوم کی جائیداد ان کی تمام اولاد یعنی میری پھوپھی کے بہن بھائی جو کہ مشترکہ وارث ہیں تقسیم کر کے قانونی تبادلہ وغیرہ کر کے میری پھوپھی کا جو حصہ آئے گا اسے وقف نامے کے مطابق استعمال میں لا سکتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وقف صحیح ہو گیا ہے اور اس جگہ کو کسی دینی کام میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved