• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

: بچی کو حفظ کروانے کی نذر ماننا

استفتاء

میں نے منت مانی تھی کہ اگر میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی تو اسے حفظ کرواؤں گی۔ بیٹی پیدا ہوئی لیکن اسے حفظ نہ کروا سکی۔ اب اس کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ کیا کفارہ ہو گا یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے: اب اس بچی کی عمر کیا ہے؟

جواب وضاحت: اس وقت بچی کی عمر تین سال کی ہے۔ بالغ اور نابالغ دونوں کے متعلق فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت شرعی نذر (منت) کی نہیں تاہم چونکہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر میری بیٹی پیدا ہوئی تو میں اسے حفظ کرواؤں گی۔ اور اب بیٹی پیدا ہو گئی ہے  اور اس کی عمر ابھی حفظ کرنے کی نہیں گذری تو آپ حتی الامکان اس وعدے کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔

خیر الفتاویٰ (6/197) میں ہے:

راقم الحروف نے اپنی اولاد کو بذریعہ نذر معین وقف لخدمت القرآن و حفظ قرآن کیا ہوا ہے اور عبدالاحد (سولہ سال کا ہے) نوپارے حفظ کر کے بھلا بیٹھا ہے، قرآن مجید کے حفظ سے گریز کرتا ہے، اس کی عمر کے لحاظ سے اس کو کہاں تک پابند کر سکتا ہوں اور میری نذر معین کا کیا ہو گا؟

الجواب: نذر معین جو سوال میں مذکور ہے شرعی نذر نہیں، حضرت تھانوی حواشی بیان القرآن میں حضرت عمران کی  بیوی کے قصہ میں تحریر فرماتے ہیں:

فائدہ: اس زمانے میں ایسی نذر ماننا مشروع تھا بخلاف ما في شرعنا لقوله عليه السلام لا نذر و لا يمين في ما لا يملك ابن آدم. (ابوداؤد) و ليس في اختيار الناذر أن يفعل غيره فعلاً فلا ينعقد النذر، فافهم. (بيان القرآن: 2\13)

اپنے طور پر امکانی حد تک اللہ سے کیے گئے اس وعدے کو پورا کرنے کی کوشش کریں زیادہ تشویش کو راہ نہ دیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved