• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجدبنانے کے لیے وقف زمین کو تبدیل کرنا

استفتاء

میں نے پانچ مرلے جگہ خریدی اور پھر اس کو مسجد کے نام پر وقف کردی اور جگہ کی صورت حال یہ ہے اس کی چوڑائی چوبیس فٹ ہے اور لمبائی کی صورت میں اسی، نوے فٹ ہوگی ۔ تواب صورت یہ ہے کہ اس کی چوڑائی یعنی چوبیس فٹ میں اگر  کمرہ بنائیں تو جگہ تقریباً بائیس فٹ پیچھے رہ جائے گی اور کمرہ بنانے کے باوجود  صحن کی جگہ بہت زیادہ خالی رہتی ہے ۔پانچ مرلے کے ساتھ والی جگہ وہ بھی میری ہے تو میں ایسا چاہتاہوں کہ یہ جگہ جو مسجد کو وقف کی ہوئی ہے  اس کا پچھلے والا جو حصہ خالی رہ رہا ہے  اس کو چھوڑ کر ساتھ والی جگہ منتقل کرنا چاہتا ہوں تو کیا  یہ جگہ جو مسجد کو وقف  کی ہوئی ہے  اس کو ساتھ والی جگہ پر منتقل کرسکتے ہیں یا کہ نہیں؟

نوٹ: یاد رہے کہ یہ جگہ جامع مسجد کے قریب ہے ۔ اور ساری خالی پڑی ہوئی ہے ۔اذان ونماز کچھ بھی نہیں پڑھی گئی ہے۔ابھی بنیادیں  وغیرہ  کچھ بھی نہیں رکھیں۔ اور ابھی تک  متولی کو بھی  نہیں دی  ۔خود ہی سارا انتظام کررہا ہے۔ نیز وقف کرتے  وقت کسی کے لیے  بھی تولیت کی شرط نہیں لگائی نہ اپنے لیے  اور نہ اور کسی  کے لیے۔

یا یہ جو پیچھے صورت عرض کی ہے اس کو مکمل طور پر چھوڑدیا جائے اوراس کے قریب ہی اور جگہ بھی موجود ہے اور یہ آبادی کے بھی زیادہ قریب ہے بانسبت پہلے والی جگہ  کے۔ اور میں یہ چاہتاہوں کہ یہ  پانچ مرلے جگہ کو مسجد کے نام وقف کردیا جائے اور تعمیر کرلی جائے توکیا یہ تبادلہ ہوسکتاہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب مذکورہ جگہ میں اذان دے کر نماز نہیں پڑھی گئی ۔ تو یہ وقف مکمل نہیں ہوا۔ لہذا اس کو بدل کر دوسری جگہ مسجد بناسکتے ہیں۔

ومن بنیٰ مسجداً لم يزل ملكه عنه حتی يفرزعن ملكه بطريقة ويأذن بالصلاة فيه.(تبیین الحقائق 3/  329)

(ويزول ملكه عن المسجد والمصلی)بالفعل….(وشرط محمد)والإمام (الصلاة فيه) بجماعة … قال الشامي  لأنه لا بد من التسليم عندهما …. واشتراط الجماعة لأنها المقصودة من المسجد ولذا شرط أن تكون جهراًبأذان وإقامة إلا لم يصر مسجداًوإذا اتحد الإمام  والمؤذن وصلی فيه  صار مسجداً بالإتفاق.(شامی 6/ 547) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved