- فتوی نمبر: 18-334
- تاریخ: 21 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر مسلم بالخصوص نصاریٰ (عیسائی) سے فقہی مسجد میں کام کروانا یا کام دینا مثلا مسجد کے صحن میں دیواروں پر ٹائلز لگوا نا اور پھر قرآن وحدیث کی لکھائی شدہ ٹائلز لگوانا شرعا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ترجیح تو اس کو ہونی چاہیےکہ یہ کام کسی مسلمان سے لیا جائے تاہم غیر مسلم سے بھی مذکورہ کام لینا جائز ہے۔
تفسیر المنیر للزحیلی (10/ 140) میں ہے:
والأصح أنه يجوز استخدام الكافر في بناء المساجد، والقيام بأعمال لا ولاية له فيها، كنحت الحجارة والبناء والنجارة، فهذا لا يدخل في المنع المذكور في الآية، إنما المنع موجه إلى الولاية على المساجد والاستقلال بالقيام بمصالحها، مثل تعيينه ناظر المسجد أو ناظر أوقافه. وقيل: إن الكفار ممنوعون من عمارة مساجد المسلمين مطلقا.
معارف القرآن از ۔مفتی شفیع صاحب ؒ (4/331) میں ہے:
کسی کافر کو کسی اسلامی وقف کا متولی اور منتظم بنانا جائز نہیں، باقی رہا ظاہری در ودیوار وغیرہ کی تعمیر سو اس میں کسی غیر مسلم سے بھی کام لیا جائے تو مضائقہ نہیں۔
خیر الفتاویٰ (6/426) میں ہے:
سوال: ہمارے گاؤں چک نمبر 143 میں مسجد شہید کر کے دوبارہ بنانی ہےبرائے کرم یہ بتائیں قرآن وحدیث کے مطابق اگر مسلمان مستری نہ ملتاہو یا مسلمان مستری صحیح کام نہ کرتا ہوتو غیر مسلم مستری مسجد کا کام کرسکتا ہے ؟ قرآن وحدیث کے مطابق اس کی اجازت ہے؟
الجواب: کوشش تو یہی کریں کہ کوئی صحیح مسلمان مستری مل جائےاگر نہ ملے تو پھر غیر مسلم مستری سے اگر اس کے مذہب میں یہ قربت ہو اور وہ پاکی کا بھی خیال رکھتا ہو تو اس سے تعمیر کرا سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved