• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبر پر مٹی سے لیپ کرنا

  • فتوی نمبر: 18-276
  • تاریخ: 21 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ(1) قبر کو مٹی توڑی اور پانی ملا کر لیپنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) جائز ہے ۔

(1)امداد الفتاوی(1/518)میں ہے۔

سوال: خام قبروں کو خفیف چونہ سے قلعی کر دینا کیسا ہے؟

الجواب : اگراستحکام کے لیے ہو جائز ہے اور زینت کے لئے جائز نہیں۔

الدرالمحتار(3/170) میں ہے۔

قوله: وقيل: لا بأس به إلخ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لأن عبارة السراجية كما نقله الرحمتي ذكر في تجريد أبي الفضل أن تطيين القبور مكروه والمختار أنه لا يكره ۔

فتاوی ہندیہ (1/349) میں ہے۔

وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية، وهو الأصح وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved