• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرسہ کے لیے وقف کی گئی زمین میں مسجد بنانا

  • فتوی نمبر: 4-200
  • تاریخ: 14 ستمبر 2011

استفتاء

گذارش ہے کہ ایک صاحب نے ایک جگہ ( جائیداد ) مدرسہ کے لیے وقف کی تھی تاکہ اس کی آمدنی مدرسہ میں استعمال ہوتی رہے۔ یہ جگہ کرایہ دار سے خالی کروالی گئی ہے ۔ اس جگہ مسجد کی ضرورت ہے ۔ کیا اس جگہ مسجد بنائی جاسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وہ جگہ جو مدرسہ کے لیے وقف کی گئی ہو خواہ وہاں مدرسہ بنانے کے لیے وقف کی گئی ہو یا اس کی آمدنی مدرسہ کے لیے وقف ہو، وہاں مسجد نہیں بنا سکتے۔

في الدر المختار: و مثله حشيش المسجد و حصيره مع الاستغناء عنها و كذا الرباط و البئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد و الرباط و الحوض إلى أقرب مسجد أو رباط أو بئر أو حوض إليه.

لف و نشر مرتب فظاهره أنه لا يجوز صرف وقف مسجد خرب إلى حوض و عكسه و في شرح المنتقى يصرف وقفها لأقرب مجانس لها.( 3/ 574 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved