• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مرچ کو رنگ کر کے اور خالی بیج ملاکربیچنا

استفتاء

1۔ مرچ کسی دکان دار سے خریدی اس دکان دار نے دکھایا کچھ اور دیا کچھ اور۔  مرچیں چکی والے کے پاس چلی گئی پیسنے کے لیے۔ اس چکی والے نے اس کی پیسائی کردی بعد میں دیکھا کہ اس بندے نے مال غلط دیا۔ اس کا رنگ بھی تبدیل ہوچکا اور دکاندار اس کو لیتا بھی نہیں۔ گاہک حضرات اس کو لیتے بھی نہیں وہ کہتے ہیں کہ جیسے منڈی کی مرچ کا رنگ ہے ویسی مرچ چاہیے۔ سرخ رنگ گاہک بھی کہتا ہے کہ سرخ مرچ چاہیے اگر ہم اس مرچ کو رنگ لگا کر دکاندار کو دیتے ہیں تو وہ بکتی بھی ہے اور دکاندار لیتا بھی ہے تو اس مرچ کو دکاندار کو دینا صحیح ہے یا نہیں؟

2۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک مرچ موٹی موٹی پسوا لیتے ہیں 20 کلو مرچ اور 20 کلو دوسری مرچ کے خالی بیج ڈال کر بیچتے ہیں۔ تو بیج ڈال کر مرچ بیچنا جائز ہے؟ ثابت مرچ اور بیج کی قیمت میں تقریباً 500 یا 600  کا فرق ہوتا ہے۔ اگر ہم اس خالی مرچ کو پسواتے ہیں تو خالی پتہ باقی رہ جاتا ہے اس میں تھوڑے بہت بیج رہ جاتے ہیں اگر بیج ڈال کر بیچے تو وزن بھی پورا ہوتا ہے اور مرچ کا دردر بنانا بھی صحیح ہے تو یہ بیج ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں خراب مرچوں کو رنگ لگا کر بیچنا خریدار کو دھوکہ دینا ہے جو جائز نہیں ہے۔

2۔ بیجوں کے ملانے سے قیمت میں کمی ہوجاتی ہے جو عیب ہے اس لیے جائز نہیں۔

لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن لأن الغش حرام. ( شامى: 7/ 229)

ما أوجب نقصان الثمن عند التجار فهو عيب. ( البحر الرائق: 6/ 63)

ضابط الغش المحرم أن يشتمل المبيع على وصف نقص لو علم به المشتري امتنع عن شرائه فكل ماكان كذلك يكون غشاً و كل ما لا يكون كذلك لا يكون غشاً محرماً. (ایضاً: 6/ 58) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved