• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا یہ بات کہ’’اللہ تعالی سترماؤں سےبھی زیادہ محبت کرتے ہیں‘‘ حدیث ہے؟نیزکیا یہ بھی حدیث میں آیا ہےکہ’’حقوق اللہ تو معاف ہوسکتے ہیں حقوق العبادنہیں‘‘

استفتاء

1۔’’اللہ تعالی ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے ‘‘یہ حدیث ہے یا قرآن پاک میں ہے؟

2۔حقوق اللہ تو معاف ہوسکتے ہیں ،حقوق العباد نہیں‘‘یہ بھی قرآن پاک میں آیا یا حدیث میں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ الفاظ نہ توقرآن پاک میں ہیں اورنہ حدیث میں ہمیں ملےہیں،البتہ کتب حدیث  میں محبت اورپیار کی جگہ رحم کے الفاظ آئے ہیں اوران روایات میں بھی سترماؤں کاذکر نہیں بلکہ صرف اتنا ہےکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر اس سے زیادہ رحم کرتے ہیں جتناایک ماں اپنے بچے پر رحم کرتی ہے،وہ روایات درج ذیل ہیں:

صحيح البخاری (5/ 2235،رقم الحدیث5653)میں ہے:

عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه:قدم على النبي صلى الله عليه وسلم سبي فإذا امرأة من السبي قد تحلب ‌ثديها تسقي، إذا وجدت صبيا في السبي أخذته، فألصقته ببطنها و أرضعته، فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم: (أترون هذه طارحة ولدها في النار). قلنا: لا، وهي تقدر على أن لا تطرحه، فقال: (لله أرحم بعباده من هذه بولدها)»

ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس کچھ قیدی آئے، قیدیوں میں ایک عورت تھی جو کسی بچے کی تلاش میں تھی،اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا، اس نے اسےاٹھایااور اپنے پیٹ کے ساتھ لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ نہیں، بخدا! جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنا بچہ آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ جتنا یہ عورت اپنے بچے پررحم کررہی  ہے،  اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والاہے۔

شعب الإيمان (5/ 422)میں ہے:

«7133 – عن أنس قال: كان نبي الله صلّى الله عليه وسلّم في طريق من طرق المدينة وصبي على ظهر الطريق فخشيت أمه أن يؤطأ الصبي فشقت وقالت: ابني ابني فاحتملت ابنها فقالوا: يا رسول الله ما كانت هذه لتلقي ابنها في النار. قال: والله لا يلقي حبيبه في النار»

ترجمہ:حضرت انس ؓ سے روایت ہے آپﷺ مدینہ کےکسی راستہ پرتشریف لے جارہے تھے کہ ایک بچہ سڑک کے بیچوبیچ نظر آیا،اس کی ماں کو اس بات کاخوف ہواکہ میرا بچہ روندانہ جائے تو اس نے چیخ مار کر کہا میرا بیٹا میرا بیٹا،یہ کہتے ہوئے اس کو اٹھالیا یہ دیکھ کر صحابہ ؓ نے عرض کیا یارسو ل اللہ یہ ماں تو اپنےبچے کو کبھی آگ میں نہیں ڈال سکتی آپﷺ نے فرمایا اللہ بھی اپنے محبوب کو آگ میں نہیں ڈالیں گے۔

شعب الايمان (5/ 421)میں ہے:

7134-عن أبي هريرة قال: كان رجل من الأنصار عند رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ومعه صبي له. قال: فجعل يضمه إليه ويرحمه فقال له رسول الله صلّى الله عليه وسلّم: اترحمه؟ قال: نعم يا رسول الله.قال: «فالله أرحم به منك وهو أرحم الراحمين»

ترجمہ:حضرت ابوہریرؓہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آپﷺ کی مجلس میں حاضر تھے اوران کے ساتھ ان کا چھوٹا بچہ بھی تھا وہ اس کو اپنے ساتھ چمٹانے اورمحبت کرنے لگے آپ ﷺ نے فرمایا کیا آپ  اس پر رحم کرتے ہو؟اس نے جواب میں کہا جی اللہ کے رسول ،آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تجھ سے زیادہ اس پر رحم کرنے والا ہے وہ تو ارحم الراحمین ہے۔

«شعب الإيمان» (5/ 421):

7131 – عن زيد بن أسلم: قال كان النبي صلّى الله عليه وسلّم في بعض أسفاره فأخذ رجل فرخ طائر فجاء الطير فألقى نفسه في حجر الرجل مع فرخه فأخذه الرجل. فقال النبي صلّى الله عليه وسلّم عجبا لهذا الطائر جاء فألقى نفسه في أيديكم رحمة لولده فو الله لله أرحم بعبده المؤمن من هذا الطائر بفرخه

ترجمہ:حضرت زید بن اسلم ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ کسی سفر میں تھے توایک شخص نے کسی پرندہ کے بچہ کو پکڑلیا ۔ وہ پرندہ آیا اورخودکوبھی اسی شخص کی گود میں ڈال دیا جہاں اس کابچہ تھاآدمی نے اس پرندہ کو بھی پکڑلیاتو آپﷺ نے اس پرندے کی اس بات پر کہ اس نے اپنے بچہ کی وجہ سے اپنے آپ کو تمہارے حوالے کردیا ،تعجب کرتے ہوئے فرمایا اللہ کی قسم    اللہ اپنے مومن بندہ پر اس پرندہ کے اپنے بچہ پر رحم کرنے سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

صحيح مسلم (8/ 96 رقم الحديث:17)میں ہے:

(2752) عن ‌ابن شهاب أن ‌سعيد بن المسيب أخبره أن ‌أبا هريرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: « ‌جعل ‌الله ‌الرحمة مائة جزء، فأمسك عنده تسعة وتسعين، وأنزل في الأرض جزءا واحدا، فمن ذلك الجزء تتراحم الخلائق حتى ترفع الدابة حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه .»

ترجمہ:حضرت ابوہریرۃؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کےرسولﷺکو یہ فرماتے ہوئےسنا کہ اللہ تعالی نے رحمت کے سو حصے کیے، ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ زمین میں اتارا، اسی ایک حصے کی بدولت مخلوق ایک دوسرے پر رحم کھاتی ہے، یہاں تک کہ جانور اپنے بچے کو تکلیف سے بچانے کی خاطر اس پر سے اپنا پاؤں ہٹاتا ہے (تو یہ بھی اسی رحمت کے ایک حصے کا اثر ہے)۔

2۔مذکورہ الفاظ بھی قرآن وحدیث میں صراحتاً تونہیں ملے،تاہم بہت ساری روایات سے مذکورہ مضمون اخذ کیاگیا ہے     مثلاً

صحيح مسلم(6/ 38)میں ہے:

 (1886) عن ‌عبد الله بن عمرو بن العاص أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « ‌يغفر ‌للشهيد كل ذنب إلا الدين .

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی شہیدکاہر گناہ معاف کردے گا سوائے دین اورقرض کے۔

مشكاة المصابيح (3/ 1366)میں ہے:

وعن أبي سعيد وجابر قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الغيبة أشد من الزنا» قالوا:يا رسول الله وكيف الغيبة أشد من الزنا؟ قال: «إن الرجل ليزني فيتوب فيتوب الله عليه»وفي رواية: «فيتوب فيغفر الله له وإن ‌صاحب ‌الغيبة لا يغفر له حتى يغفرها له صاحبه»

ترجمہ:آپ ﷺ نے فرمایا کہ غیبت زناسے بھی سخت(گناہ)ہےصحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ  غیبت کیسے زناسے سخت(گناہ)ہے؟آپ ﷺ نے فرمایابلاشبہ بندہ زنا کرتاہے پھر اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے ایک روایت میں ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتاہے پھراس کی بخشش فرماتا ہے اورغیبت کرنے والے کی اللہ تب تک بخشش نہیں کرے گا جب تک وہ شخص اسے معاف نہ کردے جس کی اس نے غیبت کی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved