• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حضرت معاویہؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے اختلاف کی نوعیت

استفتاء

مجھ سے ابراہیم بن موسیؒ نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام ؒنے خبر دی انہیں معمر بن راشدؒ نے انہیں زہریؒ نے انہیں سالم بن عبداللہ ؓنے اور ان سے ابن عمرؓ نے بیان کیا اور معمر بن راشدؒ نے بیان کیا کہ مجھے عبد اللہ بن طاؤسؒ نے خبر دی ان سے عکرمہ بن خالدؒ نے اور ان سے ابن عمرؓ نے بیان کیا کہ میں حفصہ ؓکے پاس گیا جب ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو جو لوگوں نے حکومت کے بارے میں فیصلہ کیا اور میرے لیے اس کے متعلق کچھ نہ چھوڑا گیا۔حضرت حفصہ ؓنے کہا لوگوں کے ساتھ جا ملو وہ تمہارا انتظار کر رہے ہیں،مجھے ڈر ہے کہ تمہارا یہاں رکے رہنا ان میں مزید پھوٹ نہ ڈال دے۔حضرت حفصہؓ کے اصرار پر حضرت ابن عمر ؓچلے گئے۔جب لوگ متفرق ہوئے تو حضرت معاویہ ؓنے خطبہ دیا اور کہا کہ اس مسئلہ پر جس نے گفتگو کرنی ہو ہمارے سامنے اپنا سر اٹھائے،کیونکہ ہم اس خلافت کے اس شخص اور اس کے باپ سے زیادہ حق دار ہیں۔حبیب بن سلمہؓ نے کہا آپ نے اس بات کا جواب کیوں نہیں دیا؟حضرت عبد اللہ بن عمر ؓنے کہا میں نے اسی وقت اپنی لنگھی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا)اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حق دار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام پر ہوتے ہوئے جنگ کی تھی،لیکن میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں ایسی بات نہ کہہ دوں کہ جس سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ جائے اور خون ریزی ہونے لگے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف لیا جائے۔پھر میں ان نعمتوں کو یاد کرنے لگا جو اللہ نے جنت میں(صبر کرنے والوں کے لیے)تیار کر رکھی ہیں۔حبیب بن مسلمؓ نے کہا اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے۔(بخاری 4108)

1.کیا یہ روایت درست ہے؟

2.روایت میں مذکور اختلاف کس نوعیت کا تھا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.یہ روایت درست ہےاور  صحیح بخاری (رقم الحدیث:4108) میں موجود ہے۔

2.روایت میں مذکور اختلاف کی نوعیت یہ تھی کہ حضرت معاویہؓ کا خیال تھا کہ خلافت کا زیادہ حقدار وہ آدمی ہے جو طاقتور اور ذی رائے ہو، فضائل کا اس میں اعتبار نہیں جبکہ عبداللہ بن عمرؓ    اسلام لانے میں سبقت لے جانے والوں کو خلافت کا زیادہ  حقدار سمجھتے تھے۔

فتح الباری لابن حجر (7/ 403)میں ہے:

الحديث العاشر قوله هشام هو بن يوسف الصنعاني قوله قال وأخبرني بن طاوس قائل ذلك هو معمر واسم بن طاوس عبد الله قوله دخلت على حفصة أي بنت عمر أخته……..

وكان رأي معاوية في الخلافة تقديم الفاضل في القوة والرأي والمعرفة على الفاضل في السبق إلى الإسلام والدين والعبادة فلهذا أطلق أنه أحق ورأي بن عمر بخلاف ذلك وأنه لا يبايع المفضول إلا إذا خشي الفتنة ولهذا بايع بعد ذلك معاوية ثم ابنه يزيد ونهى بنيه عن نقض بيعته كما سيأتي في الفتن وبايع بعد ذلك لعبد الملك بن مروان.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved