• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’من اجہل الناس‘‘ واقعہ کی تحقیق

استفتاء

ایک شخص سے میں نے سنا کہ حضرت عمرؓ نے حضرت ابی بن کعبؓ سے دریافت کیا کہ سب سے بڑا جاہل کون ہے؟انہوں نے جواب دیا:’’وہ شخص جو اپنی دنیا کے لیے اپنی آخرت برباد کر دے‘‘۔حضرت عمر ؓنے فرمایا:اس سے بھی بڑا جاہل بتا دوں؟فرمایا:جی ہاں۔آپؓ نے فرمایا:’’سب سے بڑا جاہل وہ ہے جو دوسروں کی دنیا کے واسطے اپنی آخرت برباد کر دے‘‘۔

مہر بانی فرما کر رہنمائی فرمائیں کیا یہ واقعہ درست ہے؟اگر یہ حدیث شریف ہو تو حوالہ بھی بھیج دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ واقعہ تنبیہ الغافلین میں امام ابو اللیث سمر قندیؒ نے حضرت عمر ؓ کے حوالے سے بیان کیا ہے اس لیے یہ حدیث مرفوع تو نہیں  تاہم حدیث موقوف ضرور ہے لیکن  مؤلف نے چونکہ  اسکی کوئی سند بیان نہیں کی اور ہمیں بھی  یہ واقعہ کسی کتاب میں سند کے ساتھ  نہیں ملا، اس لیے اس کی صحت وضعف کے بارے میں  کچھ نہیں کہا جاسکتا،  نیز  اس واقعہ میں حضرت عمرؓ نے ابی بن کعبؓ سے نہیں پوچھا تھا   بلکہ احنف بن قیسؓ سے پوچھا تھا  البتہ اس مضمون کے قریب قریب ایک مرفوع روایت کتب احادیث  میں ملتی ہےجس کے الفاظ درج ذیل ہیں:

سنن ابن ماجہ(رقم الحدیث:3966) میں ہے:

عن أبى امامة رضى الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من شرّ الناس منزلة عندالله يوم القيامة عبد أذهب آخرته بدنيا غيره.

حضرت ابوامامہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک لوگوں میں سب سے بُرے مرتبے والا وہ شخص ہوگا جس نے دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت ضائع کردی۔

تنبیہ الغافلین (377) میں ہے:

وعن عمر رضي الله تعالى عنه ، أنه قال للأحنف بن قيس: ‌من ‌أجهل ‌الناس؟ قال الأحنف: من باع آخرته بدنياه وقال عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه: ألا أنبئك بأجهل من هذا؟ قال: بلى يا أمير المؤمنين قال: من باع آخرته بدنيا غيره.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved