• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فون پر تجدید نکاح کرنے کاحکم

استفتاء

فون پر تجدید نکاح کا طریقہ بیان کردیں؟یہ بھی وضاحت کردیجئے کہ اگر فون پر تجدید نکاح کی صورت میں شوہر دوسرے شہر میں رہتا ہو اور بیوی شوہر ہی کو اپنا وکیل بنائے تو ایسی صورت میں  تجدید نکاح کا کیا طریقہ ہوگا؟ایجاب اور قبول کن الفاظ کے ساتھ ادا کی جائے اور گواہان کا کیا اس لڑکی کو جاننا ضروری ہوگا؟

وضاحت: (1) سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟ (2)کیا کوئی واقعہ پیش آیا ہے یامعلوماتی سوال ہے؟(3)تجدید نکاح کی کیوں ضرورت پیش آئی ہے کیا شوہر نے طلاق دے دی تھی ؟

جواب وضاحت:(1) سائلہ اس شوہر کی بیوی ہے۔ (2)واقعہ پیش آیاہے۔(3) شوہر نے ایک طلاق بائن بیوی کو دی تھی  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فون پر تجدید نکاح کاطریقہ یہ ہےکہ بیوی اپنے سابقہ شوہر کوفون پر اپنے ساتھ نکاح کاوکیل بنادےاور شوہر ایسے دومردیاایک مرد اور دوعورتوں کی موجود گی میں جو بیوی اور اس کے باپ کے نام سے واقف ہوں یوں کہہ دے کہ میں نے فلانہ کا(بیوی کانام لےکر)جو فلانے کی بیٹی ہے(والد کانام لےکر)اتنے حق مہر کے بدلے میں اپنے ساتھ نکاح کیا۔

بدائع الصنائع(2/487) میں ہے:

‌ثم ‌النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الأصالة ينعقد بها بطريق النيابة، بالوكالة، والرسالة؛ لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل

الدرالمختار(4/210)میں ہے:

واعلم أنه لا تشترط الشهادة على الوكالة بالنكاح ‌بل ‌على ‌عقد الوكيل، وإنما ينبغي أن يشهد على الوكالة إذا خيف جحد الموكل إياها فتح

مسائل بہشتی زیور(37/2)میں ہے:

ایک جانب سے خود اصل ہو اور دسرے کا وکیل ہو مثلاًزید ایک عورت خدیجہ سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔ خدیجہ نے اپنا نکاح کرنے کےلیے زید کو وکیل بنادیا۔ زید اگر گواہوں کی موجود گی میں یوں کہے کہ میں نے اپنی موکلہ کے ساتھ نکاح کیا تو نکاح ہوگیا ……………….. اگر مرد دور ہونے کی وجہ سے مجلس نکاح میں  خود حاضر نہیں ہوسکتا تو وہ کسی کو اپنا وکیل مقرر کرسکتا ہے جو قبول کے وقت اس طرح کہے میں نے اپنے موکل کی طرف سے قبول کیا یا میں نے اپنے موکل کےلیے قبول کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved