- فتوی نمبر: 27-105
- تاریخ: 08 اکتوبر 2022
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
میری شادی 19 نومبر1995 کو ہمراہ محمد ریاض انصاری ساکن نارووال انجام پائی۔ میرے اس خاوند سے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے جن میں سے بڑا بیٹا شادی شدہ ہے۔میں نے اپنے خاوند کا 25 سال جبر وتشدد برداشت کیا لیکن اپنے والدین یا بہن بھائیوں کو خبر نہ ہونے دی بلکہ سلسلہ معاش میں بھی میں نےا پنے خاوند کی بھرپور مدد کی اور بطور ٹیچر اور ایڈمن سکول چلانے میں بھر پور ساتھ دیا، جس سے گھر کے اخراجات چلائے، باوجود اس کے میرے شوہر نامدار نے گالم گلوچ، تشدد، مار کٹائی کی تمام حدود پار کردیں۔ امسال 19 فروری 2022ء میں حالات مزید خراب ہوگئے ، مجھے میرے بچوں سمیت تشدد کے بعد گھر سے نکال دیا اور اسی دوران لڑائی میں غیر شرعی الفاظ کہے ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کئی دفعہ یہ الفاظ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ استعمال کیے، میں بچوں کو لیکر لاہور چلی آئی لیکن تقریباً 15 دن بعد میں میرے بھائی اور بہنوئی نے صلح کروادی اور میں واپس نارووال چلی گئی ۔ اس واقعہ کے ایک مہینہ بعد غالباً 25مارچ 2022 کو میرے شوہر نے مجھے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا اور میں اپنی بہن کے پاس لاہور چلی آئی کیونکہ انہی دنوں میں میرے خاوند نے میرے بیٹے کو زبردست تشدد کرکے گھر سے نکال دیا تھا تاہم میرے بھائیوں اور دیگر غیر مردوں کی مداخلت سے مجھے ایک بار پھر واپس گھر نارووال بھجوادیا۔
مؤرخہ 2022/06/19 کو میرے تین بھائی بہن اور بہنوئی کے علاوہ میرے تایا جان اور ان کا بیٹا نارووال میرے گھر تشریف لائے کیونکہ مجھے چند دن سے مسلسل تشدد کا سامنا تھا اور میرے بیٹے نے ریکارڈنگ بھائیوں کو بھجوادی جس میں شوہر مجھے مسلسل ذہنی ٹارچر کررہا تھا کہ میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو، جو سامان اٹھانا چاہتی ہو اٹھالو‘‘ متذکرہ افراد اسی بنا پر گھر آئے تھے۔ بجائے اس کے کہ موصوف کچھ نرمی کا مظاہرہ کرتے، ان سب مہمانوں کو ذلیل کیا اور وہی الفاظ سب کے رو برو دوہرانا شروع کردئیے کہ’’ میری طرف سے فارغ ہے اس کو لے جاؤ‘‘، سو میں مؤرخہ 2022/06/19 کو اپنے بھائی کے گھر منتقل ہوگئی ہوں ۔
آپ سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ مندرجہ بالا حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے فتویٰ جاری کریں کہ:
(1) کیا میرا نکاح ٹوٹ چکا ہے؟، (2) کیا تمام طلاقیں مکمل ہو چکی ہیں؟
مزید معلومات کے لیے براہِ مہربانی اگر رابطہ کرنا چاہیں تو مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
********
دار الافتاء کے فون سے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے مذکورہ صورتِ حال کی تصدیق کی اور یہ بیان دیا کہ:
’’میں نے جو الفاظ بیوی کے لیے استعمال کیے تھے کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ تو ان الفاظ سے میری نیت بالکل بھی طلاق کی نہیں تھی بلکہ نیت یہ تھی کہ میرے گھر سے فارغ ہو اپنے بھائیوں کے ساتھ چلی جاؤ‘‘
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوچکا ہے لہٰذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو ان کے لیے باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے۔
نوٹ: دوبارہ نکاح کرنے کے بعد بیوی کے حق میں شوہر کے لیے صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی ہوگا۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے 19 فروری 2022ء کو لڑائی کے دوران جب بیوی سے یہ کہا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ تو اس سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی، کیونکہ یہ جملہ کنایاتِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے جسے لڑائی کے دوران کہنے سے شوہر کی طلاق کی نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اور لا يلحق البائن البائن كے تحت بائنہ طلاق کے بعد مزید بائنہ طلاق واقع نہیں ہوتی اس لیے اس کے بعد اسی واقعہ میں یا اس کے بعد 2022/06/19 کے واقعہ میں شوہر کے دوبارہ یہی جملہ کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کہنے سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
در مختار مع رد المحتار (4/521) میں ہے:
والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط ويقع في حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.
احسن الفتاویٰ (ج۵، ص۱۸۸) میں ہے:
’’سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے ’’تو فارغ ہے‘‘ یہ کونسا کنایہ ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
الجواب باسم ملہم الصواب: بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہو جائے گی۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘
در مختار (4/531) میں ہے:
”(لا) يلحق البائن (البائن)“
بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:
”فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد“
نیز در مختار (5/42) میں ہے:
”وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالاجماع“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved