• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نذر کی ایک خاص صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں جب امید سے تھی تو اللہ تعالی سے دعا کیا کرتی تھی کہ

یا اللہ مجھے صحت مند  زندگی کے ساتھ ساتھ نارمل مکمل صحت مند بیٹا عطا فرما ،یا اللہ میں  اپنے بیٹے کا نام محمد رکھنے کی پوری کوشش کروں گی، کوشش اس لیے کہ نام رکھنے کا مکمل اختیار میرے ہاتھ میں نہیں ہے ،میں اپنے بڑے بیٹے  اور انشاءاللہ آنے والےبیٹے کو حفظ کراوں گی اور اپنا ایک گولڈ سیٹ( جو میں نے دل میں سوچ رکھا تھا وہ بیچ کر اس کی رقم صدقہ کر دوں گی) اور اگر مجھے یہ خوشی کی خبر اس کی پیدائش سے پہلے معلوم ہو گئی تو میں پہلے ہی صدقہ کرنے کی پوری کوشش کروں گی

میرے بڑے بچے ماشاءاللہ مکمل طور پر صحت مند ہیں اور اب بھی ڈاکٹر میری صحت کی طرف سے مکمل مطمئن تھی ایک دن معمولی پیٹ درد کی شکایت لے کر ہسپتال پہنچیں تو انہوں نے مجھے الٹراساؤنڈ کرکے بتایا کہ آپ کا بیٹا تھا جو کہ دو دن پہلے وفات پا چکا ہے ۔یہ میرے چھٹے مہینے کے آخری ایام تھے ۔ہم نے اپنے بیٹے کا نام محمد سلیمان رکھا ،بڑے بیٹے کو میں حفظ دوماہ پہلے شروع کروا چکی تھی ،جس کی تکمیل کے لیے آپ سے دعا کی گزارش ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ میں نے جو صدقہ کرنے کے لئے نیت کی تھی وہ ادا کرنا واجب ہے یا نہیں ؟کیا ایسا نہ کرنا میرے لئے وبال کا باعث  ہوگا ؟کبھی خیال آتا ہے کہ میں نے یہ نیت یا منت مردہ اولاد کے لیے تو نہیں کی تھی، کبھی خیال آتا ہے کہ تھا تو بیٹاہی ۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرما دیجئے

نوٹ :میں نےیہ مسئلہ جامعہ اشرفیہ سے بھی معلوم کیا تھا انہوں نے مجھے کہا کہ یہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے لیکن چونکہ انہوں نے مجھ سے کوئی تفصیلی معلومات نہیں لیں، اس لیے میں بہت کنفیوژہوں کہ شاید میں صحیح طرح سے سوال نہ سمجھا سکی ۔برائے مہربانی میری تسلی کے لئے تفصیلی جواب عنایت فرمائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ نے جو جو الفاظ استعمال کیے ہیں ان میں سے کوئی لفظ ایسا نہیں جس سے منت ثابت ہوتی ہو ،لہذا مذکورہ سونے کا سیٹ آپ کے لیے صدقہ کرنا واجب نہیں۔

نوٹ:اگر سائلہ کو یہ شبہ ہو کہ اس کے آخری جملے میں الفاظ مشروط ہیں ’’اگر مجھے یہ خوشی کی خبر پیدائش سے پہلے معلوم ہو گئی تو میں پہلے ہی صدقہ کرنے کی کوشش کروں گی‘‘اورشرط سے نذر کا انعقاد ہوجاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ جملہ نذر کا نہیں ہے یہ صرف سائلہ کی جانب سے ایک نیت ہے اسی لیے اس نے الفاظ میں حتمی صدقہ کی بات نہیں کی بلکہ کوشش کرنے کا کہا ہے جبکہ نذر کےلیے حتمی الفاظ ضروری ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved