• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر موقوفہ قبرستان پر مسجد ومدرسہ بنانے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

جناب مفتی صاحب میرے دادا نے آج سے تقریباً نوّے (90) سال  پہلے ایک پراپرٹی لی تھی۔ اب اس میں چند بزرگوں کی قبریں ہیں۔ یہ قبریں تقریباً ایک چوتھائی حصے سے بھی کم جگہ پر بنی ہوئی ہیں، اور آخری قبر تقریباً کوئی بیس سال پہلے بنی تھی، اب نہ یہاں کوئی قبر مزید بن رہی ہے اور نہ ہی یہ قبرستان آباد ہے۔ ہم سب خاندان والوں نے مشورہ کیا کہ اس جگہ پر مسجد بنا دی جائے تاکہ دین کے کام میں استعمال ہو جائے۔

مفتی صاحب! اب آپ سے گذارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیے کہ کیا ہم اس جگہ پر مسجد بنا سکتے ہیں؟ تاکہ کل کو کوئی شخص اعتراض نہ کرے۔

نوٹ یہ جگہ خریدتے وقت دادا کی   طرف سے کسی قسم کی زبانی یا تحریری طور پر کوئی چیز موجود  نہیں جس پر یہ لکھا ہو کہ یہ قبرستان کے لیے وقف کی گئی ہے۔

جس جگہ پر قبریں بنی ہیں وہ مغرب کی طرف ہے، اور اس کے اوپر چھت بھی ہے، اس میں فوری نماز شروع کی جا سکتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

1۔ کیا آپ کو یقینی طور پر معلوم ہے یا آپ کا غالب گمان ہے کہ دادا نے یہ جگہ قبرستان کے لیے یا مردوں کی تدفین کے لیے وقف  نہیں کی تھی؟

2۔ نیز اس پراپرٹی میں جو قبریں ہیں وہ صرف آپ کے رشتہ داروں کی ہیں یا اور لوگوں کی بھی ہیں؟

3۔ نیز آپ کے عزیز و اقارب میں سے یا اہل محلہ میں سے کچھ  لوگ اس پراپرٹی کے قبرستان کے لیے وقف ہونے کی گواہی دیتے ہیں یا نہیں؟ نیز اس جگہ کی رجسٹری، انتقال کس کے نام ہے؟

جواب وضاحت:

1۔ مفتی صاحب کوئی زبانی یا تحریری طور پر مجھے کچھ یاد نہیں ہے کہ یہ جگہ قبرستان کے لیے وقف کی گئی ہے۔

2۔ اس قبرستان میں جتنی قبریں ہیں وہ سب ہمارے عزیز رشتہ داروں کی ہیں، باہر کے کسی شخص کی قبر نہیں۔

3۔ یہ پراپرٹی میرے دادا اور ان کے بھائی کے نام پر ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کی تحریر سے یہ بات مکمل طور پر واضح نہیں ہوتی کہ یہ جگہ آپ کے دادا اور ان کے بھائی کی جانب سے قبرستان کے لیے وقف کی گئی تھی یا نہیں؟ زیادہ سے زیادہ آپ کو اس پراپرٹی کے وقف ہونے یا نہ ہونے کا علم نہیں، اور اپنے عزیز و اقارب یا اہل محلہ کی گواہی کا آپ نے تذکرہ نہیں کیا۔ لہذا آپ کے سوال کا حتمی جواب دینا ممکن نہیں، البتہ اصولی  جواب یہ ہے کہ اگر یہ جگہ قبرستان کے لیے وقف نہیں تھی اور قبریں اتنی پرانی ہو چکی ہیں کہ غالب گمان کے مطابق اموات مٹی ہو چکی ہیں تو اس جگہ آپ جو چاہیں بنائیں، کسی قسم کی کچھ پابندی نہیں، بشرطیکہ سب ورثاء کی دلی رضا مندی ہو اور سب عاقل بالغ ہوں۔ اور اگر یہ جگہ قبرستان کے لیے وقف کی گئی ہو خواہ صرف اپنے عزیز و اقارب کے مردوں کی تدفین کے لیے وقف کی گئی ہو تو جب تک اس جگہ میں تدفین کا عمل ممکن ہے، اس وقت تک اس جگہ کو کسی اور تصرف میں لانا جائز نہیں حتیٰ کہ مسجد یا مدرسہ بنانا بھی جائز نہیں، البتہ اگر تدفین کا عمل بھی ممکن نہ رہا ہو تو ایسی صورت میں اس جگہ پر مسجد یا مدرسہ بنانا جائز ہے لیکن ذاتی تصرف میں لانا پھر بھی جائز نہیں۔

نوٹ: اگر عزیز و اقارب یا اہل محلہ میں سے کچھ معتبر لوگ اس جگہ کے قبرستان کے لیے وقف ہونے کی گواہی دیں تو یہ جگہ وقف سمجھی جائے گی ورنہ ذاتی ملکیت سمجھی جائے گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved