• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

كيا کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا سنت ہے؟

استفتاء

(1)کیا کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا سنت ہے؟ہم نے سنا ہے کہ کھانے سے پہلے پانی پینا سونا اوردرمیان میں پیناچاندی ہے جبکہ آخر میں نہیں پینا چاہیے اس سے جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔

(2)کیا حدیث میں بھی آخرمیں پانی پینے سے منع کیا گیا ہے؟ہمارے ایک بھائی عالم ہیں ان کا کہنا ہے کہ قرآن میں(کلوا واشربوا)آیا ہے کہ کھاؤ اور پیو لہذاکھانا کھانے سے پہلے پانی پینا قرآن میں نہیں آیا اس لیے ہم پہلے کھائیں گے پھر پئیں گے۔نیزہم نے تبلیغی جماعت میں بھی سنا ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا سنت ہے اور آخر میں نہیں پینا چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)ہمیں کسی معتبر کتاب میں یہ بات نہیں ملی کہ”کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا سنت ہے”اور اسی طرح یہ بات بھی کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی کہ”کھانے سے پہلے پانی پینا سونا ہے اور درمیان میں پینا چاندی ہے”باقی رہی یہ بات کہ”آخر میں نہیں پینا چاہیے اس  سے جسم کو نقصان ہوتا ہے”  یہ طبی لحاظ سے صحیح ہو تو ہو تاہم حدیث میں ہمیں اس کا تذکرہ نہیں ملا۔

(2)یہ بات بھی ہمیں کسی حدیث میں نہیں ملی کہ”آخر میں پانی پینے سے منع کیا گیا ہے”باقی "کلوا واشربوا "کی آیت سے بعد میں پانی پینا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ حرف واو ترتیب کے لیے نہیں ہوتا بلکہ مطلق جمع کے لیے ہوتا ہے۔

نوٹ:علامہ ابن القیمؒ نے”زادالمعاد”میں اور شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے”مدارج النبوۃ”میں یہ لکھا ہے کہ آپﷺ کا کھانے کے بعد پانی پینے کا معمول نہ تھا۔تاہم ان حضرات کی یہ بات اکثری معمول پر محمول ہوسکتی ہے ورنہ بعض احوال میں بعد میں بھی پانی یا دودھ پینا ثابت ہے۔

صحيح مسلم(3/ 1331 ت البشریٰ)میں ہے:

عن أبي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم – أو ليلة – فإذا ‌هو ‌بأبي ‌بكر وعمر…………. فأكلوا من الشاة ومن ذلك العذق وشربوا، فلما أن شبعوا ورووا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي بكر، وعمر: والذي نفسي بيده، لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة، أخرجكم من بيوتكم الجوع، ثم لم ترجعوا حتى أصابكم هذا النعيم.

ترجمہ:حضرت ابوہریرہؓ آپﷺ اور حضرت ابوبکرؓوعمرؓکا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”پھررسول اللہﷺ،ابوبکرؓ اور عمرؓ نے بکری کا گوشت اور کھجوریں تناول فرمائیں اور پانی پیا حتیٰ کہ شکم سیر اور سیراب ہو گئے۔”

صحيح مسلم(3/ 1336 ت البشریٰ)میں ہے:

عن عبد الله بن بسر، قال: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم على أبي، قال:……….ثم ‌أتي ‌بشراب فشربه، ثم ناوله الذي عن يمينه، قال: فقال أبي: وأخذ بلجام دابته، ادع الله لنا، فقال: «اللهم، بارك لهم في ما رزقتهم، واغفر لهم وارحمهم

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن بسرؓ ایک طویل حدیث میں آپﷺکا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”پھر (کھجوریں کھانے کے بعد)پانی لایا گیا تو آپﷺنے نوش فرمایا۔”

سنن ابو داود (مکتبۃ البشریٰ، 1361/2) میں ہے:

عن يعيش بن طخفة بن قيس الغفاري قال كان أبي من أصحاب الصفة، فقال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: "انطلقوا بنا إلى بيت عائشة”، فانطلقنا، فقال: "يا عائشة، أطعمينا”، فجاءت بجشيشة فأكلنا. ثم قال: "يا عائشة، أطعمينا”، فجاءت بحيسة مثل القطاة فأكلنا. ثم قال: "يا عائشة، اسقينا”، فجاءت بعس من اللبن فشربنا، ثم قال: "يا عائشة، اسقينا”، فجاءت بقدح صغير فشربنا……….

ترجمہ:حضرت یعیش بن طخفہ بن قیس غفاریؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے آپﷺ نے فرمایا:”ہمارے ساتھ عائشہؓ کے گھر چلو”ہم آئے تو آپﷺ نے فرمایا:”عائشہ!ہمیں کھلاؤ”حضرت عائشہؓ گوشت یا کھجور سے بنا دلیہ لیکر آئیں تو ہم نے کھایا،پھر آپﷺ نے فرمایا:”عائشہؓ!ہمیں کھلاؤ تو آپؓ کھجور،ستو،پنیر اور گھی ملا کھانا لائی جو(مقدار ميں)قطاۃ پرندے کی طرح تھا(یعنی تھوڑا سا تھا)ہم نے کھایا تو آپﷺ نے فرمایا:”عائشہؓ!ہمیں پلاؤ”آپؓ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لائیں ہم نے پیا،پھر آپﷺ نے فرمایا:”عائشہؓ!ہمیں پلاؤ”تو آپؓ ایک چھوٹا پیالہ لائیں جو ہم نے پیا……..

زاد المعاد فی ہدی خير العباد  ط عطاءات العلم(4/ 322)میں ہے:

ولم يكن ‌من ‌هديه ‌أن ‌يشرب على طعامه فيفسده، ولا سيما إن كان الماء حارا أو باردا………ويكره شرب الماء عقيب الرياضة والتعب، وعقيب الجماع، وعقيب الطعام وقبله، وعقيب أكل الفاكهة ــ وإن كان الشرب عقيب بعضها أسهل من بعض ــ وعقيب الحمام، وعند الانتباه من النوم فهذا كله مناف لحفظ الصحة. ولا اعتبار بالعوائد، فإنها طبائع ثوان.

ترجمہ:کھانے کے بعد پانی پینا حضورﷺکا طریقہ نہ تھا کیونکہ یہ کھانے کو ہضم کرنے میں خرابی پیدا کرتا ہے۔

مدارج النبوۃ466/1))میں ہے:

”وآنحضرتﷺآب برطعام نمی خورد كه مفسد ست،وتا طعام ها نهضام نیاید آب نباید خورد”

ترجمہ:حضورﷺکھانے کے بعد پانی نوش نہ فرماتے؛کیوں کہ یہ مفسد ہضم ہے لہذا جب تک کھانا ہاضمے کے قریب نہ ہوپانی نہیں پینا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved