- فتوی نمبر: 27-368
- تاریخ: 10 اکتوبر 2022
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ (1) ہم کبھی بازار جا رہے ہوں تو ہماری نظر کسی خاتون پر پڑجائے یا پھر (2) یوٹیوب استعمال کرتے ہوئے ہماری نظر کسی فحش چیز پر پڑجائے اور ا س کو گزارنے کے لیے ا سکو ہاتھ لگا کر اوپر کرنا پڑجائے جسے دیکھنے یا چھونے کی ہماری نیت نہیں ہوتی لیکن شہوت پیدا ہوجاتی ہے تو کیا اس سے بھی گناہ ملے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)بازار میں اگراچانک نظرکسی خاتون پر پڑ جائے تو فورا ہٹالے اوربعد میں اسے مت دیکھے تو پہلی مرتبہ کا دیکھنامعاف ہے خواہ اس سے شہوت پیدا ہوجائے۔
(2) اس کا حکم بھی نمبر 1 والا ہے۔
نوٹ: جہاں غیر محرم عورتوں پر نظر پڑنے کا غالب گمان ہو وہاں آدمی اپنی دینی یا دنیوی ضرورت سے ہی جائے محض گھومنے پھرنے کے لیے جانے سے پرہیز کرے، خواہ وہ جگہ بازار ہو یا یوٹیوب ہو۔
مرقاة شرح مشكاة (5/2052)میں ہے:
(عن جابر بن عبد الله) أي البجلي (قال سألت رسول الله – صلى الله عليه وسلم – عن نظر الفجاءة) بالضم والمد وبالفتح وسكون الجيم من غير مد كذا في النهاية أي البغتة قال زين العرب فجأه الأمر فجاءة بالضم والمد وفاجأه إذا جاء بغتة من غير تقدم سبب وقيده بعضهم بصيغة المرة (فأمرني أن أصرف بصري) أي لا أنظر مرة ثانية لأن الأولى إذا لم تكن بالاختيار فهو معفو عنها فإن أدام النظر أثم ………….. (وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي يا علي لا تتبع النظرة النظرة) من الإتباع أي لا تعقبها إياها ولا تجعل أخرى بعد الأولى (فإن لك الأولى) أي النظرة الأولى إذا كانت من غير قصد (وليست لك الآخرة) أي النظرة الآخرة لأنها باختيارك فتكون عليك، قال الطيبي – رحمه الله -: دل على أن الأولى نافعة كما أن الثانية ضارة لأن الناظر إذا أمسك عنان نظره ولم يتبع الثانية أجر. (رواه أحمد والترمذي وأبو داود والدارمي)
فتاوی محمودیہ(19/210)میں ہے:
سوال:۔امام مسجد کا ایک ادارہ کا چندہ وصول کرنا ایسی صورت میں جبکہ شہروں میں عام طور سے عورتیں عریاں نظر آتی ہیں،نیز شہری ماحول میں امام صاحب کو بسااوقات رہنا پڑتاہے، کیونکہ پورے مہینہ دوکانوں میں لگے ہوئے بکسوں کے ذریعہ چندہ حاصل کرتے ہیں، اس طرح اما م صاحب کابسااوقات بازار ہی میں گزرہوتاہے، شہر کے بازار محلوں گلیوں میں پھرتے رہنا، زہد وتقویٰ کا مجروح ہونایقینی ہے،کیا امام صاحب کا فعل مناسب یا روا ہے؟
الجواب: حدود شرعیہ کی رعایت کرتے ہوئے شہروں اوربازاروں میں ضرورت سے جانا جائز ہے محض تفر یح یابرہنہ عورتوں کو دیکھنے کے لئے جانا جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved