- فتوی نمبر: 19-146
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
کیا کسی بھی یونیورسٹی یا کالج کےسٹوڈنٹ کی آن لائن اسائنمنٹ بنا کردی جاسکتی ہیں اور اس کے عوض کیش لیا جا سکتا ہے؟ خاص طور پر مڈل ایسٹ کے ممالک کی جہاں پر ایجوکیشن کی کمی ہے اور استاد اور تجربہ کار افراد پڑھائی کے حوالے سے مشکل سے میسر آتے ہیں یہ اسائنمنٹ روزمرہ کی ،ماہانہ یا سہ ماہی وغیرہ کی بنیاد پر ہو سکتی ہیں اور سٹوڈنٹس ان کو جمع کرواتے ہیں مگر انہیں کی بنیاد پر ان کا امتحان بھی ہوتا ہے جو کہ انہوں نے خود ہی کرنا ہوتا ہے اس میں میں ہیلپ نہیں ہو سکتی کیا یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی سٹوڈنٹس گھر میں معلم کو بلائے یا کسی اچھی اکیڈمی میں داخل ہوکر اپنے مارکس کو بہتر کرے ؟یہ میں خاص طور پر ایسے موضوع کے لئے پوچھ رہا ہوں جو عام ہے مگر فنی ہیں جیسے کےاکاؤنٹینسی والے موضوع وغیرہ
طریقہ کاریہ ہوتا ہے کہ
طالب علم آن لائن کام دیتا ہے جو کوئی کر سکتا ہے لوگ اس پر اپلائی کرتے ہیں سٹوڈنٹ اپنی مرضی سے بندے کو منتخب کرتا ہے۔وہ کوئی بھی ہو سکتا ہے ہے کام جمع کروانےپر انہیں پیمنٹ ملتی ہے۔
خلاصہ سوال یہ ہے کہ کیا کسی طالب علم کو یونیورسٹی سے ملنے والی اسائمنٹ بنا کر دینا اوراس پر عوض لینا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی طالب علم کو یونیورسٹی یا کالج سے ملنے والی اسائنمنٹ (یعنی مضمون یا مخصوص کام کروانے )سے ادارے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طالب علم خود یہ کام کرے تاکہ اس کی اہلیت جانچی جا سکے اور اس کی استعداد میں ترقی ہو ۔کسی اور سے ایسا کام کروانا اور اسے اپنے نام سے ادارے میں جمع کروانا دھوکہ دہی اور غلط بیانی ہے جس میں معاوضہ لے کر یا بلا معاوضہ تعاون کرنا جائز نہیں ۔اس تعاون کو ٹیوشن پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ،کیونکہ ٹیوشن سے طالب علم کی اہلیت بڑھتی ہے جبکہ اسائنمنٹ سے اس کو کیا کرایا کام مل جاتا ہے اس تعاون کو قیاس کرنا ہی ہوتو امتحان میں تعاون پر قیاس کرناچاہیے جس کا خیانت ہوناظاہر ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved