• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرآن پاک کو شعر کی کتاب کہنا

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ قرآن پاک کو شاعری کی کتاب کہنا کیسا ہے؟ ایک لڑکا کہتا ہے کہ قرآن میں زیادہ تر سورتیں قافیہ اور ردیف والی ہیں تو قافیہ اور ردیف شاعری میں ہوتے ہیں مثلاً سورۃ الرحمٰن اور سورۃ الشمس وغیرہ، ان کے آخری الفاظ ایک جیسے ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن پاک کو شاعری کی کتاب کہنا غلط ہے۔ مذکورہ لڑکے کو غلط فہمی ہوئی ہے شاعری ہونے کیلئے اتنا کافی نہیں ہے کہ جملوں کا آخر ایک جیسا ہو یہ تو مسجع مقفی نثر میں بھی ہوتا ہے بلکہ شاعری کے لیے ضروری ہے کہ کلام موزون ہو اور موزونیت کا قصد ہوجبکہ قرآن پاک میں ایسا نہیں ہے۔

تفسیر کبیر سورۃ الحاقہ آیت نمبر 46 کے تحت ہے:

المسألة الثالثة: ذكر في نفي ‌الشاعرية قليلا ما تؤمنون وفي نفي الكاهنية ما تذكرون والسبب فيه كأنه تعالى قال: ليس هذا القرآن قولا من رجل شاعر، لأن هذا الوصف مباين لصنوف الشعر كلها إلا أنكم لا تؤمنون، أي لا تقصدون الإيمان، فلذلك تعرضون عن التدبر، ولو قصدتم الإيمان لعلمتم كذب قولكم: إنه شاعر، لمفارقة هذا التركيب ضروب الشعر ……………..

کتاب التعریفات (167) میں ہے:

(الشعر) في اللغة: العلم وفي الاصطلاح كلام مقفى موزون على سبيل القصد والقيد الاخير يخرج نحو قوله تعالى (الذى انقض ظهرك ورفعنا لك ذكرك) فانه كلام مقفى موزون لكن ليس بشعر لان الاتيان به موزونا ليس على سبيل القصد.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved