• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشترکہ زمین میں درخت لگانے کا حکم

  • فتوی نمبر: 30-250
  • تاریخ: 06 دسمبر 2023

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے سات بیٹے ہیں جو اکٹھے تھے،ان میں سے ایک نے زمین میں ایک کھجور کا درخت لگایا اور وہی  اس کو پانی وغیرہ دیتا اور اس کی دیکھ بھال کرتا تھا جب یہ بھائی  الگ ہوئے تو اس کے حصے میں جو زمین آئی وہ کھجور والی زمین کے علاوہ آئی کھجور والی زمین دوسرے بھائی کے پاس چلی گئی اب اس کا مطالبہ یہ ہے کہ یہ کھجور میری ہے کیونکہ میں نے یہ درخت لگایا تھا لہذا یہ درخت میرا ہی ہوگا زمین اگرچہ دوسرے کے حصے میں آئی ہے اب پوچھنا یہ تھا کہ یہ کھجور کس کی ہوگی؟  جس کے حصے میں کھجور والی زمین آئی ہے اس کی ہوگی ؟یا جس نے کھجور لگائی ہے اس کی ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے: اس نے یہ درخت دوسرے ورثاء کی اجازت سے لگایا تھا یا نہیں ؟

جواب وضاحت: سب کی اجازت سے لگایا تھا لیکن جب پھل آتا ہے تو تنازع کی صورت بن جاتی ہے، درخت والا کہتا ہے کہ یہ پھل میرا ہے اور زمین والا کہتا ہے کہ یہ پھل میرا ہے، بلاآخر کچھ پھل درخت والا لے جاتا ہے اور کچھ پھل زمین والا لے جاتا ہے۔

مزید وضاحت: آپ کے ہاں مشترکہ کھاتے میں عرف کیا ہے؟ زمین جس کے حصے میں آتی ہے درخت اسی کے شمار ہوتے ہیں یا کچھ اور عرف ہے؟

جواب وضاحت: جس کے حصے میں زمین آئے اسی کے درخت  شمار ہوتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ کے ہاں واقعۃً عرف یہی ہے کہ جس کے حصے میں زمین آئے درخت اسی کے شمار ہوتے ہیں تو مذکورہ صورت میں جس کے حصے میں  زمین آئی ہے درخت اسی کے شمار ہوں گے۔

ہندیہ (5/216) میں ہے:

قوم اقتسموا ضيعة فاصاب بعضهم بستان وكرم و بيوت وكتبوا في القسمة بكل حق هو له او لم يكتبوا فله ما فيها من الشجر والبناء ولا يدخل فيها الزرع والثمر  كذا فى فتاوى قاضى خان واذا كانت القرية ميراثا بين قوم واقتسموها فاصاب احدهم قراحا وغلات في قراح واصاب الآخر كرما فهو جائز كذا في المبسوط

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved