• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

واٹس ایپ پر اسٹیکرز بنانا اور استعمال کرنا

  • فتوی نمبر: 30-96
  • تاریخ: 09 فروری 2024

استفتاء

کیا واٹس ایپ پر سٹیکر استعمال کرنا جائز ہے جنہیں بندہ خود بناتا ہے اور خود کسٹمائز کرتا ہے کہ اس کے بال کیسے ہوں گے اس کی شکل کیسی ہوگی اس کا رنگ اور کپڑے وغیرہ تو کیا اس کا حکم بھی ہاتھ سے بنائی جانے والی تصویر کا ہوگا یا ڈیجیٹل پکچر(تصویر) کی وجہ سے اسے استعمال کر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق میں مذکورہ  طریقے سے بنائی جانے والی  ڈیجیٹل تصاویر کا بھی  وہی حکم ہےجو ہاتھ سے بنائی جانے والی  تصاویر کا  ہے یعنی دونوں ناجائز ہیں۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں جو تصاویر بنائی اور  استعمال کی جاتی ہیں ان میں چونکہ  ناک کان، آنکھ اور چہرے کے نقوش نمایاں ہوتے ہیں اور ان کی شناخت جاندار کے چہرے کے طور پرہی ہوتی ہے اس لیے ایسی شکلیں بنانا اور ان کا  استعمال کرنا ناجائز ہے ،البتہ اگر چہرے کے نقوش مٹا دیں تو یہ تصویر کے حکم سے نکل جائیں گے۔

بدائع الصنائع(1/114) میں ہے:

فإن كانت ‌مقطوعة الرؤس فلا بأس بالصلاة فيه لأنها ‌بالقطع خرجت من أن تكون تماثيل والتحقت بالنقوش، والدليل عليه ما روي أن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – «أهدي إليه ترس فيه تمثال طير فأصبحوا وقد محي وجهه.

شامی(1/648)میں ہے:

‌وظاهر ‌كلام ‌النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان…. وأما ‌فعل ‌التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى.

بحر الرائق(2/29)میں ہے:

وفي المغرب ‌الصورة ‌عام في كل ما يصور مشبها بخلق الله تعالى من ذوات الروح وغيرها وقولهم ويكره التصاوير المراد بها التماثيل فالحاصل أن ‌الصورة ‌عام والتماثيل خاص والمراد هنا الخاص فإن غير ذي الروح لا يكره كالشجر

خلاصۃالفتاوی(1/58)میں ہے:

وكذا لو محى وجه الصورة فهو كقطع الرأس بخلاف ما إذا قطع يداهاأو رجلاها.

مسائل بہشتی زیور (2/428)میں ہے:

تصویر کشی صرف اسی کا نام نہیں کہ قلم یا پینسل سے تصویر بنائی جائے یا پتھر وغیرہ کا بت تراشا جائے بلکہ وہ تمام صورتیں تصویر کشی میں داخل ہیں جن کے ذریعے تصویریں بنتی ہیں خواہ وہ آلات قدیمہ ہوں یا آلات جدیدہ فوٹوگرافی اور طبعات سے ہوں یا ویڈیو اور سی ڈی وغیرہ سے ہوں وجہ یہ ہے کہ آلات و ذرائع کی تخصیص کسی کام میں مقصود نہیں ہوتی اور احکام کا تعلق اصل مقصد سے ہوتا ہے تصویر تصویر ہے خواہ کسی بھی ذریعے سے ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved