• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عمرہ کرنے کے بعد چند بال کٹوانے کا حکم

  • فتوی نمبر: 9-38
  • تاریخ: 22 مئی 2016

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کئی سال سعودیہ میں رہا اور اس نے اس دوران کئی عمرے کیے جن کی تعداد یاد نہیں۔ اس شخص نے لوگوں کی دیکھا دیکھی مکمل حلق یا قصر نہیں کروایا بلکہ سر کے چند بال کٹوائے۔ اب اس صورت میں اس شخص پر کیا ہر عمرے کے بدلے میں دم آئے گا کہ نہیں؟ برائے مہربانی جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حنفیہ کے قول کے مطابق اس شخص پر حلق اور قصر نہ کروانے کی وجہ سے ہر عمرے کے بدلے میں دم دینا پڑے گا۔  جس کی ادائیگی حرم میں ضروری ہے۔ البتہ شوافع کے ہاں سر کے چند بال بھی کاٹ لیے تو قصر ہو جائے گامکمل یا ربع سر کا حلق و قصر واجب نہیں۔ مذکورہ صورت میں حنفیہ کے قول کو لینے میں بڑا حرج ہے ایک تو بڑی تعداد میں دم کا خرچہ، دوسرے اس کی حرم میں ادائیگی۔ اس لیے شوافع کے قول پر عمل کیا جا سکتا ہے ؟

في الفقه الإسلامي و أدلته (3/ 2269):

و قال الشافعية أقل إزالة الشعر أو التقصير ثلاث شعرات لقوله تعالى محلقين رؤوسكم. (الفتح 28/ 29) أي شعر رؤوسكم لأن الرأس لا يحلق و الشعر جمع و أقله ثلاث. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved