• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میاں بیوی کے بیان میں اختلاف۔ "تجھے آج بھی طلاق ہے تجھے کل بھی طلاق ہے اور تجھے پرسوں بھی طلاق ہے”

استفتاء

شوہر کا بیان

2014-4-2 کل رات مغرب کے وقت بازار جاتے ہوئے راستے میں میاں نے کہا کہ "تجھے میری ماں اچھی نہیں لگتی، تو مجھے تم اچھی نہیں لگتی، میں نے تجھے فارغ کر دینا ہے، آج فارغ کر دوں، کل فارغ کردوں یا پرسوں فارغ کردوں”۔ میاں کہتا ہے کہ تو میری ماں کی سو فیصد عزت نہیں کرتی۔

عورت کا بیان

بازار جاتے ہوئے راستے میں بیوی کہتی ہے کہ میاں آگے چل رہے تھے، میں تھوڑا پیچھے تھی، انہوں نے کہا کہ  "تجھے میری ماں اچھی نہیں لگتی تو مجھے تو اچھی نہیں لگتی۔” اور کہا کہ "تجھے آج بھی طلاق ہے، تجھے کل بھی طلاق ہے اور تجھے پرسوں بھی طلاق ہے”۔

اور بیوی کہتی ہے کہ یہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ تجھے میں نے طلاق دے دینی ہے۔ اور بیوی کہتی ہے کہ میں ان کی والدہ کا سو فیصد خیال نہیں کر  پاتی۔

شوہر کا بیان حلفی

میں مسمیٰ*** ولد *** اپنے پورے ہوش و حواس میں خدا کی قسم کھا کر اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ میں نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے تھے:

"تجھے میری ماں اچھی نہیں لگتی تو مجھے تو اچھی نہیں لگتی، میری طرف سے تو آج بھی فارغ ہے، کل بھی فارغ ہے اور پرسوں بھی فارغ ہے۔

نوٹ: عورت کا حلفیہ بیان وہی ہے جو صفحہ نمبر ایک پر ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان کے مطابق ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ نکاح ختم ہو گیا اور عورت عدت گذارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے، اور سابقہ شوہر کے ساتھ بھی تجدید نکاح کر کے رہ سکتی ہے۔ لیکن عورت کے بیان کے مطابق تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، جن کا حکم یہ ہے کہ نکاح بالکلیہ ختم ہو گیا ہے اور عورت مرد پر مکمل طور پر حرام ہو گئی ہے اب نہ صلح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں اور نہ ہی تجدید نکاح ہو سکتا ہے۔

چونکہ عورت نے یہ الفاظ خود اپنے کانوں سے سنے ہیں اس لیے عورت پر اپنے بیان کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved