• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کو "ان شاء اللہ” یا "بیوی کے گھر میں داخل ہونے ” کے ساتھ معلق کرنے میں میاں بیوی کا اختلاف

استفتاء

شوہر کے الفاظ

"گھر سے باہر نہیں جانا، میں تمہیں طلاق دے دوں گا۔ میں نے منہ سے اقرار کیا باہوش و حواس اپنی انگلیوں پر گن کر کہا: "طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے انشاء اللہ ، گھر سے نکلنے کی صورت میں واجب ہو گی” میرے دل میں نیت تھی کہ وہ اس وقت اور آج گھر سے باہر نہ جائے۔

نوٹ: ”انشاء اللہ“ تاکید کی نیت سے کہا ہے۔ بقول سیمہ جو کہتی ہے والد کے الفاظ یہی ہیں اور ثناء کہتی ہے کہ والد کے الفاظ وہ جو ماں کہتی ہے۔

بڑا لڑکا گھر سے باہر تھا، اس کو اس نے بلوایا، ماں بیٹے کے درمیان اور دوسرے بچوں سے بات چیت ہوتی رہی۔ میں نے بڑے لڑکے سے رکشا منگوایا، وہ رکشا لایا، اس وقت بھی میں نے بیوی کو کہا نہیں جاؤ بچوں کا مستقبل خراب و تباہ ہو جائے گا۔ اس نے اپنے اور بچوں کے کپڑے چادر میں باندھے اور تمام بچوں کے ساتھ روانہ ہو گئی۔ رکشا کے لیے کرایہ 250 بیٹی کو دیے۔

وقت تقریباً 30 منٹ کے بعد وہ گھر سے نکلی ہے۔

علاج: میری بیوی کا تین سال سے زائد عرصہ سے دماغ کے ڈاکٹر کا علاج جاری ہے۔ اکثر باتیں اور کام بھول جاتی ہے۔

بیوی کا بیان

بیوی نے 13-02-25 کو الفاظ تحریر کرائے: شوہر نے کہا میں ہوش و حواس انگلیوں پر گن کر کے کہا تین مرتبہ بولا  "طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے۔ اگر گھر کی دہلیز سے نکلی تو واجب ہو جائے گی”۔

رشتہ داروں کا بیوی سے سوال کرنا: کہ تم کو شوہر نے تین طلاق دیں اگر تم گھر سے نکلی تو واجب ہو گی تم کیوں گھر سے باہر گئی؟

جواب: شوہر نے  مجھے پہلے تین طلاقیں دیں، اس لیے میں گھر سے نکلی، اب تو طلاق واقع ہو گئی۔ بعد میں کہا تھا "اگر گھر سے نکلی تو واجب ہوگی”۔ اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں ایسا نہ کرتی، میرا دماغ خراب ہے۔

بیوی کا خونی رشتہ: صرف ایک بوڑھی ماں ہے، جس کی عمر ۷۷ سال ہے اور 6 بچے ہیں۔

بری عادت: اکتوبر 1992ء میں شادی  ہوئی، شادی کے بعد دو سال سے آج تک تقریباً 25 سے 30 بار گھر سے نکل چکی ہے، اکثر میں لینے جاتا تھا، کبھی جن کے گھر جاتی تھی وہ خود چھوڑ جاتے تھے، اس کی یہ عادت ہے ۔ یا  دوائی کھانے سے کتراتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان کے مطابق عورت کو دو طلاقیں تو فوراً ہی ہو گئی ہیں، جبکہ تیسری طلاق اللہ کی مشیئت کے ساتھ معلق ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوئی، لیکن چونکہ عورت نے شوہر کے الفاظ خود سنے ہیں، ان میں ”انشاء اللہ“ نہیں بلکہ تیسری طلاق گھر سے نکلنے کے ساتھ معلق ہے۔ چنانچہ جب بیوی گھر سے نکلی تو اپنے حق میں اس کو طلاق ہی سمجھے گی۔ خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں سمجھی جائیں گی۔

و المرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه. (رد المحتار: 3/ 251)

و إن أخر الشرط بأن قال أنت طالق، أنت طالق، أنت طالق إن دخلت الدار، أو قال أنت طالق، طالق طالق إن دخلت الدار فالأول ينزل في الحال لأنه إيقاع تام صادف محله و يلغو الثاني و الثالث بحصول البينونة بالأولی فلم يصح التعليق لعدم الملك، و إن كانت مدخولا بها يقع الأول و الثاني للحال و يتعلق الثالث بالشرط لأن الأول و الثاني كل واحد منهما إيقاع تام لكونه مبتداء و خبر و قد صادف محله فوقع للحال و الثالث علقه بالشرط فتعلق به لحصول التعليق حال قيام العدة مصادف التعليق محله فصح. (بدائع الصنائع: 3/ 217)

و إن أخر الشرط فقال أنت طالق طالق طالق إن دخلت الدار و هي غير مدخولة فالأول ينزل للحال و لغا الباقي و إن كانت مدخولة ينزل الأول و الثاني للحال و يتعلق الثالث بالشرط كذا في السراج الوهاج. (هندية: 1/ 374)

و إن قال لها أنت طالق، طالق طالق إن كلمت فلاناً فإن كان دخل بها تطلق اثنتين في الحال و الثالثة تعلقت بالكلام و إن لم يكن دخل بها طلقت واحدة في الحال و يلغوا ما سواها لأنه ما عطف التطليقات بعضها علی بعض. و لو قال إن كلمت فلاناً فأنت طالق طالق طالق فإن كان دخل بها تعلقت الأولی بالكلام و وقعت الثانية و الثالثة في الحال. (المبسوط: 6/ 150) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved