• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق لینے کا تمہیں بہت شوق ہے تو طلاق لے لو

استفتاء

میری شادی 2004ء میں ہوئی تھی اور میرے دو بچے ہیں۔ شادی کے پانچ یا چھ ماہ بعد میرے شوہر نے لڑائی کے دوران غصہ کی حالت میں مجھے ایک طلاق دے دی تھی، طلاق کے الفاظ آ گے مذکور ہیں۔ طلاق دینے کے دس منٹ بعد ہی میرے شوہر نے زبانی طور پر رجوع کر لیا۔ واضح رہے کہ یہ طلاق مجھے ایام حیض میں دی گئی تھی اور شوہر نے رجوع کے لیے جو الفاظ استعمال کیے، وہ حتمی طور پر مجھے یاد نہیں البتہ اتنا یاد ہے کہ انہیں اپنے الفاظ پہ افسوس ہوا اور انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اور ہماری صلح ہو گئی۔

اس طلاق کے الفاظ یہ تھے: "میں اپنے ہوش و حواس میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”۔

اس واقعہ کے آٹھ سال بعد یعنی آج سے تقریباً دو سال پہلے پھر ہماری لڑائی ہوئی، اور لڑائی دو دن تک چلتی رہی، پہلے دن میں نے تنگ آ کر شوہر سے طلاق کا مطالبہ بھی کیا، مگر اس وقت انہوں نے مجھے طلاق نہیں دی، دوسرے دن ہماری لڑائی بڑھ گئی اور شوہر نے مجھے مارنا شروع کیا تو میں بھاگ کر پڑوس میں اپنے سسرال کے گھر چلی گئی۔ سسرال والوں کو صورتحال بتائی تو میرے سسر نے آ کر میرے شوہر کو ڈانٹا اور مجھے دس پندرہ منٹ بعد ہی مجھے وہاں سے اپنے گھر لے آئے اور ہماری صلح کروائی۔ اس مرتبہ میرے  جانے کے بعد میرے شوہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مجھے دو طلاقیں دے دی تھیں، طلاق کے الفاظ آگے مذکور ہیں۔ میرے شوہر کہتے ہیں کہ مجھے اس وقت سخت غصہ آیا ہوا تھا اور غصہ کی حالت میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ میں کیا کر رہا ہوں، لہذا میں اس شدید غصہ کی وجہ سے اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکا اور دو طلاقیں دے دیں۔

مفتی صاحب اس دوسری مرتبہ طلاق دینے والے واقعہ میں چونکہ لڑائی کے دوران میں نے تنگ آ کر کہا تھا کہ "مجھے طلاق دے دو” میرے شوہر نے اس وقت تو جواب نہیں دیا مگر میرے گھر سے نکل جانے کے بعد میرے شوہر نے اپنے طور پر اپنے آپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "طلاق لینے کا تمہیں بہت شوق ہے تو طلاق لے لو، طلاق لینے کا تمہیں بہت شوق ہے تو طلاق لے لو”۔

2۔ طلاق کا دوسرا واقعہ دو سال پہلے ہوا تھا اور ہم دونوں اب تک اکٹھے رہتے ہیں۔ اس کا شرعاً کیا حکم ہے؟

وضاحت: شوہر کے بقول اس نے یہ الفاظ ڈرانے اور دھمکانے کی نیت سے کہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوئی تھی جس سے شوہر نے رجوع بھی کر لیا، مزید الفاظ سے کوئی طلاق نہیں ہوئی کیونکہ سائل کا یہ کہنا کہ "میں تمہیں اپنے ہوش و حواس میں طلاق دیتا ہوں” اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی اور اس سے رجوع بھی ہو چکا۔

اس کے بعد خاوند نے جو دو دفعہ یہ جملہ بولا ہے کہ "تمہیں طلاق لینے  کا بہت شوق ہے تو طلاق لے لو” اس جملے میں اگرچہ یہ بھی احتمال  ہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی تم وہ طلاق لے لو لیکن دوسرا احتمال بھی ہے کہ تم مجھ سے طلاق کا مطالبہ کر لو۔ اور مندرجہ ذیل وجوہ کی بنا پر یہ دوسرا احتمال ہی راجح ہے لہذا اس جملے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

دوسرے احتمال کے راجح ہونے کی وجوہات یہ ہیں:

1۔ شوہر کا یہ کہنا کہ اس کی نیت محض ڈرانے کی تھی۔

2۔ بیوی کی موجودگی میں یا عدم موجودگی میں طلاق دینی ہو تو شوہر کہے گا کہ "طلاق لینے کا تمہیں بہت شوق ہے تو لو میں نے تمہیں طلاق دی”۔ ایسے الفاظ نہیں بولے گا جو محتمل ہوں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved