• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جس چیز میں استعمال کرنے سے کمی نہ آئے اس کو کرایہ پر دینا

  • فتوی نمبر: 8-391
  • تاریخ: 07 جون 2016

استفتاء

میرے والد صاحب نے ایک بلڈنگ تعمیر کی ہے جس میں فلیٹس اور کچھ دکانیں ہیں، جو رینٹ پر دیے جاتے ہیں۔ کیا رینٹ کی آمدنی میں کوئی ناجائز بات تو نہیں؟ میں نے کچھ سال پہلے کہیں پڑھا تھا کہ جو چیز استعمال ہونے سے کم نہ ہو اس پر رینٹ لینا جائز نہیں۔ بلڈنگ کے فلیٹس وغیرہ رینٹ پر دینے سے ان کی مقدار میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس لیے اس بات میں اشکال تھا کہ کیا فلیٹس رینٹ پر دینا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زمین اور مکانات کو کرائے پر دینا جائز ہے۔ رینٹ پر دی ہوئی چیز اگرچہ باقی رہتی ہے مگر اس سے منافع حاصل ہوتے رہتے ہیں اور رینٹ پر لینے والا ان منافع سے مستفید ہوتا ہے۔ رینٹ اسی حق منفعت  (Usufruct) کا عوض ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved