- فتوی نمبر: 8-368
- تاریخ: 16 اپریل 2016
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ہمارا آپس میں لڑائی جھگڑا ہوتا ہے ۔میری ساس کی وجہ سے وہ جب بھی اپنی ماں اور بہن کے پاس جاتا ہے وہ میرے خلاف باتیں کرتی ہیں ،پھر وہ آکر میرے ساتھ لڑائی جھگڑا کرتا ہے ۔اس دن کچھ ایسا ہی ہوا تھا میں نے کھانا بنایا تھا،اس نے اپنی ماں کو دینے کے لیے کہا میں نے نہ کی تو بس اسی بات پر لڑائی ہو گئی اور بات طلاق تک پہنچ گئی اس نے مجھے کہا کہ ’’جا ؤ پھر طلاق ،طلاق ،طلاق‘‘۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں اور عورت شوہر پر حرام ہو گئی ہے،اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔
ہدایہ میں ہے(355/2)
وطلاق البدعة ان یطلقها ثلاثاً بکلمة واحدة او ثلاثاً فی طهر واحد فاذا فعل ذلک وقع الطلاق و کان عاصیاً.
عالمگیری میں ہے(355/1)
رجل قال لامرته انت طالق طالق طالق ولم یعلقه بالشرط ان کانت مدخولة طلقت ثلاثا.
و قال (349/1)
فالذی یعود الی العدد ان یطلقها ثلاثاً فی طهر واحد بکلمة واحدة او بکلمات متفرقة. ……………………………….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved