• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’ہاں میرا آپ کے اوپر کوئی حق نہیں‘‘ اور ’’میں آپ کا کچھ نہیں لگتا‘‘

استفتاء

مندرجہ ذیل مسئلے میں شریعت کی رو سے رہنمائی فرمائیں۔ میرے اور میری اہلیہ کے  منہ سے نکاح کے بعد کچھ باتیں نکلیں جن کا پس منظر یہ تھا۔

عورت اپنے بھائی کے سامنے نکاح پر راضی ہو گئی اس کی تشویش یہ تھی کہ ایجاب و قبول نکاح خواں کے سامنے نہیں ہوا، جہاں اسے حاضر ہونا چاہیے تھا۔ نکاح مسجد میں ہوا اور اس کا بڑا بھائی ***اس کی نمائندگی کے لیے ولی کے طور پر موجود تھا یعنی وہ نکاح کے طریقہ کار کے بارے میں تشویش میں مبتلا تھی (اس لیے اس نے اس طرح کی باتیں کیں جو آگے آرہی ہیں)۔

نکاح کے بعد والی رات کو جبکہ ہم آپس میں تمام معاملے کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے  کیونکہ اس رشتہ کو نکاح کے مرحلے تک پہنچنے میں تقریباً ایک سال کا عرصہ لگا تھا اس نے دوبارہ مجھے تکلیف دینے کے لیے کہا  ’’میں نہیں مانتی اس نکاح کو‘‘ پھر اس نے کہا ’’آپ میرے لگتے کیا ہو؟‘‘ یا پھر ’’آپ کا میرے اوپر کیا حق ہے؟‘‘ یہ سن کر میں تھوڑا افسردہ ہو گیا اور کہا ’’ہاں میرا آپ کے اوپر کوئی حق نہیں‘‘ یا پھر ’’میں آپ کا کچھ نہیں لگتا‘‘ مجھے یقینی طور پر نہیں یاد ان دونوں میں سے کون سے الفاظ تھے۔ لہذا آپ میری پلیز رہنمائی فرما دیں، میں کافی پریشان ہوں یا اس معاملے کو لے کر۔ آج رات میرا ولیمہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائیں۔

نوٹ: ان الفاظ سے طلاق  دینا نہیں چاہتا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق نہیں ہوئی۔

توجیہ: شوہر نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ کنایہ کی دوسری قسم سے تعلق رکھتے ہیں جو عام حالت میں اور غصے کی حالت میں نیت کے محتاج ہوتے ہیں جبکہ زیر نظر صورت میں حالت معمول کی ہے یا زیادہ سے زیادہ غصہ کی ہے۔ اور شوہر کی  طلاق کی نیت نہیں ہے۔

تنبیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کو بیوی کے سامنے اس بات پر قسم دینا ہو گی کہ ان الفاظ سے میری طلاق کی نیت نہیں تھی۔

فتاویٰ شامی (4/517) میں ہے:

قسم يحتمل السب والشتم لها دون الرد (تحتمل الرد) و نحو خلية برية حرام بائن مرادفها كبتة بتلة.

فتاویٰ شامی دوسری جگہ (4/520) میں ہے:

(ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة تتوقف الأقسام الثلاثة تأثيراً على نية للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله فإن أبى رفعته للحاكم، فإن نكل فرق بينهما……………………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved