• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کا زبانی تین طلاقوں کا اقرار

استفتاء

***کا نکاح 2000ء میں *** سے ہوا تھا۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ *** نے دوسری شادی تقریباً 2012 میں پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر کر لی تھی، دوسری شادی کے بعد ان کے آپس کے حالات کشیدہ ہو گئے، خاتون نے اپنے جہیز اور سامان

اور اخراجات  کے لیے کورٹ میں دعویٰ دائر کر دیا، جواب دعویٰ میں *** نے کہا کہ  اخراجات کا دعویٰ  غلط ہے کیونکہ میں نے دو سال قبل طلاق دے دی تھی۔ خاتون نے خلع کا دعویٰ کر دیا، خلع Enparty ہو گیا، خلع Enparty میں *** نے درخواست کورٹ میں دے دی کہ مجھے پتہ نہیں چلا، کورٹ نے خلع کو کنفرم کر دیا کہ اس کے سابقہ خاوند کی Plea غلط ہے۔ اب خاتون کسی اور سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ کیا خاتون شرعاً شادی کر سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ خاوند نے اپنے جواب دعویٰ میں یہ اقرار کیا ہے کہ اس نے زبانی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدی تھیں اس اقرار کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا اور چونکہ عدت بھی گذر چکی ہے اس لیے عورت دوسری جگہ نکاح کرنا چاہیے تو کر سکتی ہے۔

فتاویٰ شامی (4/427) میں ہے:

(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل ولو عبداً أو مكرهاً) فإن طلاقه صحيح …. (أو هازلاً) لا يقصد حقيقة كلامه. وفي الشامية تحته: ولو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاء لا ديانة.

فتاویٰ شامی (4/449) میں ہے:

والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه… فقط ع الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved