• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر قتل نہ کروں تو میری بیوی کو طلاق

استفتاء

میں نے اپنے بھائی کو سعودی عرب بلایا، وہ پاکستان میں نشہ کرتا تھا اس لیے بلایا کہ پاکستان میں رہ کر نشہ کرتا ہے یہاں آکر اس سے باز آجائے گا سمجھانے کے باوجود وہ نشہ سے باز نہیں آیا۔ تو میں نے اس کو کہا ’’اگر تو نشہ سے باز نہ آیا تو تجھے قتل کر دوں گا، اگر قتل نہ کروں تو میری بیوی کو طلاق‘‘ میں نے یہ جملہ دو مرتبہ کہا ہے۔ شریعت کی رُو سے جواب دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نشہ کی وجہ سے کسی کو قتل کرنا جائز نہیں، لہذا اولاً تو آپ کو یہ جملہ کہنا ہی نہ چاہیے تھا کہ ’’اگر تو نشہ سے باز نہ آیا تو تجھے قتل کر دوں گا۔۔۔ الخ‘‘۔ اور اب جب یہ جملہ کہہ دیا ہے تو اس کے کہنے کے باوجود بھی بھائی کو قتل کرنا جائز نہیں۔

باقی رہی طلاق کی بات تو جب تک آپ دونوں  بھائی زندہ ہیں اس وقت تک آپ کی بیوی کو کوئی طلاق نہ ہو گی۔ البتہ آپ دونوں میں سے کسی ایک کے فوت ہونے پر آپ کی بیوی کو دو طلاقیں ہو جائیں گی۔ چنانچہ اگر بھائی پہلے فوت ہو گیا تو اس صورت میں دو رجعی طلاقیں ہوں گی جن کے بعد آپ رجوع کر کے اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اور اگر آپ کی ہی وفات پہلے ہو گئی تو بھی آپ کی وفات پر آپ کی بیوی کو دو طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

غرض آپ دونوں بھائیوں کی زندگی تک آپ کی بیوی کو طلاق نہ ہو گی۔

فتاویٰ قاضي خان (2/112):

’’ولو قال إن لم أضربك … فمات قبل الضرب حنث الحالف في جزء من أجزاء حياته.‘‘

رد المحتار: (5/548):

وأصل هذا أن الحالف في اليمين المطلقة لا يحنث ما دام الحالف و المحلوف عليه قائمين لتصور البر، فإذا فات أحدهما فإنه يحنث.

أيضاً (5/669):

وإذا لم يفعل لا يحكم بوقوع الحنث حتى يقع اليأس عن الفعل، وذلك بموت الحالف قبل الفعل … أو بفوات محل الفعل … و هذا إذا كانت اليمين مطلقة….. فقط و الله تعالى أعلم [1]

[1] ۔ جواب اول:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فی الحال تو کوئی طلاق واقع نہ ہو گی البتہ طلاق کی یہ تعلیق دونوں بھائیوں کی زندگی میں بدستور قائم رہے گی۔ جب کسی ایک کی وفات ہو گی تو بیوی کو دو طلاق واقع ہو جائیں گی۔

فتاویٰ قاضي خان (2/112):

’’ولو قال إن لم أضربك … فمات قبل الضرب حنث الحالف في جزء من أجزاء حياته.‘‘

رد المحتار: (5/548):

وأصل هذا أن الحالف في اليمين المطلقة لا يحنث ما دام الحالف و المحلوف عليه قائمين لتصور البر، فإذا فات أحدهما فإنه يحنث.

أيضاً (5/669):

وإذا لم يفعل لا يحكم بوقوع الحنث حتى يقع اليأس عن الفعل، وذلك بموت الحالف قبل الفعل … أو بفوات محل الفعل … و هذا إذا كانت اليمين مطلقة…… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved