• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میں اینوں طلاق دیناواں۔ میں اینوں طلاق دیناواں۔ میں اینوں طلاق دیناواں

  • فتوی نمبر: 10-186
  • تاریخ: 09 اکتوبر 2017
  • عنوانات:

استفتاء

میرا مسئلہ یہ ہے کہ کچھ عرصے سے میرے گھر کے حالات ٹھیک نہیں چل رہے تھے۔میرے سسرال والوں کی طرف سے مجھ پر دباو ڈالا گیا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیدوں ۔لیکن میں طلاق نہیں دینا چاہتا تھا کیونکہ مجھے اپنی بیوی سے کوئی شکایت نہیں تھی،اور بیوی بھی مجھ سے خوش تھی۔ہم دونوں ایک دوسرے کیساتھ  اچھے طریقے سے رہ رہے تھے۔لیکن میری بیوی کے بھائیوں نے مجھ پر کافی دباو ڈالا اور ڈرایا دھمکایا اور پریشان کیا کہ طلاق دیدو ۔اس   پریشر میں آکر  میں نے گھر والوں کے سامنے کہہ دیا کہ ’’میں اینوں طلاق دیناواں۔ میں اینوں طلاق دیناواں۔ میں اینوں طلاق دیناواں ۔‘‘  جب میں یہ الفاظ کہہ رہا تھا کہ تو میری بیوی میرے سامنے نہیں تھی۔اس وقت ہمارا  ایک شیر خواربچہ بھی  تھا۔اب اس واقعہ کو تقریباً  آٹھ مہینے ہوچکے ہیں۔اس وقت سے میں بیوی سے الگ رہ رہا ہوں۔اور میری بیوی اپنے والدین کے پاس  رہتی ہے۔اب  میرے سسرال والوں کا کہنا ہے کہ تم نے طلاق دیدی ہے ۔اگر یہ طلاق نہیں ہوئی تو دارالافتاٗ  سے تحریری فتویٰ لیکر آو پھر ہم اپنی بیٹی دینگے۔

مفتی صاحب ! مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت  دباو  اور پریشر میں میں آکر میں نے سسرال والوں سے جان چھڑانے کی خاطرایسے الفاظ کہہ دئیے تھے  لیکن حقیقت میں میں طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔اس وقت  تو میں نے بغیر سوچے سمجھے یہ الفاظ کہہ دئیے(جس پر میں بہت شرمندہ اور پشیمان ہوں )لیکن  اب ان الفاظ پر میں غور کرتا ہوں تو پنجابی کے ان الفاظ کے اردو کے حساب سے  دو مطلب نکلتے ہیں:(۱) میں طلاق دے رہاہوں۔(۲) میں طلاق دوں گا۔لیکن کب دوں گا ؟ اس کا ذکر نہیں ہے۔اس لئے شاید ان الفاظ سے   طلاق نہیں ہوئی  اور میرا مقصد بھی طلاق دینا نہیں تھا۔

برائے مہربانی اس مسئلہ کے تمام پہلوں پر غور کرکے جواب دیدیں کہ آیا ایسی صورت میں طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟

اور اگر طلاق ہوگئی ہے تو اب شریعت کی رو  سے میرے لئے کوئی بہتر سے بہتر   راستہ بتلائیں کہ ہم دونوں پھرسے میاں بیوی کے طور پر اکھٹے رہ سکیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پنجابی زبان میں ’’میں طلاق دینا واں‘‘ کا مطلب اردو میں ’’طلاق دیتا ہوں‘‘ بنتا ہے، ’’طلاق دوں گا‘‘ نہیں بنتا۔ لہذا مذکورہ صورت میں تین طلاقیں ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح کی گنجائش ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved