• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لفظ شاہ کا غیر سید کے لیے استعمال کرنا

  • فتوی نمبر: 6-52
  • تاریخ: 05 جون 2023

استفتاء

"شاہ” کا لفظ عموماً ہم ان کے نام  کے ساتھ لگاتے ہیں جو آل رسول ﷺ میں سے ہوں یعنی "سید” خاندان کے لیے۔

میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کے ہوسٹل میں رہتا تھا، وہاں ایک بار میں نے مؤذن صاحب بھائی رحمت اللہ کو "شاہ صاحب” کہہ کر پکارا تو خطیب صاحب حضرت مولانا محمد عارف رحمہ اللہ نے مجھے منع کیا کہ کسی کی ذات تبدیل کرنا جائز نہیں۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ مریدین اپنے پیرو مرشد کو "حضرت اقدس الشاہ” کے نام سے پکارتے اور لکھتے ہیں۔ جب وہ بھی آل رسول ﷺ میں سے نہ ہوں۔ مثلاً مجھے ایک رسالہ موصول ہوا ہے جس میں مولانا عبید اللہ ساجد صاحب نے اپنے پیر و مرشد حضرت ڈاکٹر عبد المقیم صاحب مدظلہ (خانقاہ امدادیہ چڑیا گھر) کے اسم گرامی کے ساتھ "الشاہ” لکھا ہوا ہے۔

مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ اس میں احتیاط کا پہلو کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مغلوں سے پہلے ہندوستان کے ایک مسلمان بادشاہ نے یہ حکم جاری کیا تھا کہ جو سید ہوں وہ اپنے نام کے بعد شاہ کا لفظ استعمال کریں اور جو صدیقی، عثمانی یا فاروقی ہوں وہ اپنے نام سے پہلے شاہ کا لفظ استعمال کریں۔ اس وقت سے یہ استعمال چلا آ رہا ہے۔ اس بادشاہ کا نام اس وقت ذہن میں نہیں شاید فیروز شاہ تغلق ہے۔ و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved