• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امتحانی پرچہ میں نظم کا ایک ٹکڑا دینے کی وجہ صحابہ کرام کی گستاخی

  • فتوی نمبر: 6-308
  • تاریخ: 23 اپریل 2014

استفتاء

میں *** مسلمان اہل سنت و الجماعت عقیدہ کا حامل ہوں۔ پنجاب ایگزیمینشن کمشن میں بطور سینئر ریسرچ آفیسر کام کرتا ہوں، یہ آفس جماعت پنجم و ہشتم کے پرچہ جات بنوا کر پرنٹ کراتا ہے اور محکمہ تعلیم کے ضلعی آفسران کو بھجوا دیتا ہے، جو پھر بچوں کا امتحان لیتے ہیں۔ مختلف مضامین کے پرچہ جات بنوانے کے لیے مضمون وار اساتذہ کرام بلائے جاتے ہیں۔ نصاب کے مطابق وہ پرچے بناتے ہیں، پھر وہ پرنٹ ہوتے ہیں، نظر ثانی اور ترجمہ (انگریزی)  کے لیے دیگر اساتذہ تشریف لاتے ہیں، اغلاط کی نشان دہی کرتے ہیں، دفتر کے افراد غلطیاں درست کر کے آخر میں سوالات کو پرچے کی صورت میں آخری شکل دے دیتے ہیں۔ اس کام کے دوران میرا کردار اچھے سوالات بنانے کے اصول بتانا، نصاب کے مطابق سوالات کا چناؤ کرنا، آسان، درمیانہ درجہ اور مشکل سوالات کا تناسب رکھنا اور فن پرچہ سازی کے دیگر امور کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے، یعنی میرا کردار اچھے پرچے بنوانے کے لیے تربیت دینا ہوتا ہے۔ میں تمام مضامین کے مواد  نہیں سمجھتا ہوتا اور نہ کوئی مضمون سٹوڈنٹ کو پڑھاتا ہوں، اس لیے مواد سے متعلق پرچہ بنانے والے اساتذہ کی رائے ہی معیاری سمجھی جاتی ہے۔

اس سال 2014ء کے امتحان میں اردو کلاس ہشتم کے پرچہ میں پرچہ بنانے والے ایک ٹیچر نے مولانا شبلی نعمانی کی نظم "عدل فاروق” سے کچھ اشعار منتخب کیے اور ان پر سوالات بنائے (سوالات لف ہیں) اس پر بعض لوگوں کی رائے ہے کہ صحابہ کی شان میں گستاخی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں آپ سے درخواست ہے کہ درج ذیل سوالات کے شرعاً جوابات عنایت فرمائیں:

1۔ کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی ہوئی ہے اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟

2۔ اگر سوالات میں گستاخی کا پہلو موجود ہے تو یہ کس درجہ کا گناہ سر زد ہوا ہے؟

3۔ اس گناہ کی شرعاً کیا سزا ہے اور اس کا کیا کفارہ ہو گا؟

4۔ میں*** اس گناہ میں کس حد تک ذمہ دار ہوں اور اس کے لیے شرعاً مجھے کیا کرنا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

امتحانی پرچے میں سوالات کے لیے نظم کا ایک ٹکڑا دینا گستاخی نہیں ہے، سب کو معلوم ہے کہ یہ پوری نظم کا ایک ٹکڑا ہے۔ ہاں اگر کسی کی نیت گستاخی کی تھی تو وہ عند اللہ گناہ گار ہو گا، لیکن ہم نیت کو معلوم نہیں کر سکتے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved