• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قدیم متروکہ قبرستان میں سکول بنانا

استفتاء

ہمارے گاؤں میں ایک جگہ ہے جہاں پر کچھ قبریں ہیں اور بڑوں کے بقول وہ جگہ قبرستان کے لیے وقف ہے، لیکن تقریباً سو سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے کہ یہاں پر کوئی نئی تدفین نہیں ہوئی، بلکہ گاؤں سے ملحقہ ایک جگہ قبرستان کے لیے مختص ہے اور اموات کی تدفین اب وہیں ہوتی ہے، نیز مذکورہ جگہ کے کچھ حصوں میں لوگوں نے گندگیوں کے ڈھیر بنا لیے ہیں اور کچھ حصوں میں لڑکوں نے اپنے لیے گراؤنڈ بنا لیے ہیں، گاؤں کے لوگ چاہتے ہیں کہ مذکورہ جگہ کے کچھ حصے میں لڑکیوں کا سکول بنا لیا جائے، کیونکہ ہمارے گاؤں میں لڑکیوں کا سکول نہیں ہے اور نہ ہی اس جگہ کے علاوہ کوئی اور ایسی جگہ ہے جس کو عمومی طور پر اس رفاہی کام کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اب کیا اس جگہ میں سکول کی تعمیر جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو بظاہر جس جگہ کو سکول کے لیے متعین کیا جا رہا ہے وہاں کوئی قبر نہیں لیکن دوران کھودائی اگر کوئی قبر نکل آئے تو اس کا کیا حکم ہو گا؟ اور اگر سکول کے لیے متعین کردہ حصہ میں ایسی قبر آ جائے جس کے نشانات موجود ہوں باوجود اس کہ وہ قبر سو سال سے زائد عرصہ سے پرانی ہو۔ کیا اسے مٹا کر سکول کا حصہ بنانا درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جبکہ قبرستان سو سال پرانا ہے اور دوسری جگہ نیا قبرستان بنانے کی وجہ سے اس میں مزید کوئی نئی تدفین نہیں ہو رہی تو اس صورت میں وہاں سکول بنانا درست ہے، یہ سکول بھی وقف ہو۔ بہتر یہ ہے کہ وہاں ہو سکے تو مدرسہ بنا دیں۔

اگر قبروں کے نشانات باقی ہیں تو ان کو زمین کے برابر کر دیا جائے اور اگر دوران کھودائی میت کی کوئی ہڈی نکل آئے تو اس کو قریب میں دفن کر دیا جائے۔

1۔ امداد الاحکام میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"الجواب: اگر زمین میں بحالت استغناء عن الدفن مدرسہ کا قیام باذن واقف ہوا ہے اگر واقف زندہ ہے یا باذن متولی وقف ہوا ہے یا باذن عامہ مسلمانان ہوا ہے، اگر وقف موجود متعین نہیں، مدرسہ کا تعمیر کرنا جائز ہے ورنہ نہیں۔

عن الفقيه أبي جعفر عن هشام عن محمد يجوز أن يجعل شيئاً من الطريق مسجداً أو يجعل شيئاً عن

العالمكيرية طريقاً للعامة و في الخلاصة و في العالمكيرية كما أحفظ و لم أجد موضعه الآن يجوز يجعل المقبرة مسجداً و لا يجوز أن يجعل المسجد مقبرة.

پس مقبرہ کو مدرسہ کرنا بھی جائز ہے، قیاساً علی المسجد بشرطیکہ مردوں کا جسم بغلبہ ظن خاک ہو گیا ہو اور نئی قبریں اس جگہ نہ ہوں جہاں مدرسہ بنایا گیا ہے۔” (3/ 285)

2۔  و لكن إذا ظهر عظام الميت وقت الحفر لا يجوز إلقاءها في موضع آخر بل يجب دفنها في موضع آخر أو في هذا المقام قريباً ان كانت الأرض مقبرة. (إمداد الأحكام: 3/ 243) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved