• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جس جگہ مسجد بنانے کی صرف نیت تھی اس کو فروخت کر کے دوسری مسجد میں رقم لگانا

  • فتوی نمبر: 6-369
  • تاریخ: 15 مئی 2014

استفتاء

ایک شخص نے اپنے ایک ملکیتی مکان کے بارے میں یہ نیت کی کہ میں یہاں مسجد بناؤں گا، اس کی یہ نیت ہی تھی کہ کچھ عرصہ کے بعد قریب میں ہی ایک مسجد تعمیر ہو گئی جس کی وجہ سے اب اس مکان کو مسجد بنانے کا فائدہ نہیں اور نہ حکومت دو قریب قریب مسجدیں بنانے کی اجازت دیتی ہے۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ نہ تو ابھی تک اس کو مسجد کے لیے رجسٹر کروایا تھا اور نہ ہی اس میں ابھی نمازیں وغیرہ شروع کی تھیں، صرف نیت تھی مسجد بنانے کی۔ تو کیا صورت مذکورہ میں یہ مکان بیچ کر ایک اور جگہ مسجد کی تعمیر ہو رہی ہے وہاں پر پیسوں کی ضرورت بھی ہے وہاں لگا سکتے ہیں۔ گاؤں کے لوگوں کا تقاضا ہے کہ مسجد پہلے سے موجود ہے نئی مسجد کی ضرورت نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ جگہ کے بارے میں چونکہ صرف نیت تھی، وقف کے الفاظ استعمال نہیں کیے گئے اس لیے اس جگہ کو فروخت کر کے قریبی مسجد میں لگایا جا سکتا ہے۔

و الملك يزول عن الموقوف بأربعة بإقرار مسجد أو بقوله وقفتها في حياتي و بعد وفاتي مؤبداً. (الدر المختار: 4/ 351) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved