• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عید گاہ میں قبریں بنانا

استفتاء

ایک شخص نے کچھ زمین مسجد و مدرسہ کے لیے وقف کی، اور اس کے ساتھ کچھ زمین عید گاہ کے لیے وقف کی، عید گاہ کے لیے وقف شدہ زمین میں عید کی نماز اور جنازہ کی نماز پڑھتے رہے، بعد ازاں واقف کا انتقال ہو گیا اور علاقہ کے ایک بزرگ عالم شخصیت کے کہنے پر ان کی قبر عید گاہ کے لیے وقف شدہ زمین میں بنا دی گئی، پھر بتدریج کچھ اور قبریں بھی بن گئی، اب اس جگہ کی شکل تقریباً قبرستان جیسی ہو گئی ہے، تقریباً پچاس سے زائد قبریں بن گئی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسا کرنا صحیح یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس کی صحیح صورت کیا ہو گی؟ پہلی قبر تقریباً چوالیس سال قبل بنائی گئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ جگہ چونکہ عیدگاہ کے لیے وقف ہے اس لیے اس میں قبریں بنانا درست نہیں، کیونکہ یہ جہت وقف کو تبدیل کرنا ہے، جو کہ نا جائز ہے، اس لیے آئندہ اس جگہ کوئی قبر نہ بنائی جائے اور اگر فتنے کا اندیشہ نہ تو پرانی قبروں کو زمین کے برابر کر دیا جائے۔

و ما خالف شرط الواقف فهو مخالف للنص و هو حكم لا دليل عليه سواء كان نصه في الوقف نصاً أو ظاهراً و هذا موافق لقول مشائخنا كغيرهم شرط الواقف كنص الشارع فيجب اتباعه. (رد المحتار: 6/ 760)

(و لا يخرج منه إلا أن تكون الأرض مغصوبة أو أخذت بشفعة) و يخير المالك بين إخراجه و مساواته بالأرض. قال الشامي قوله: (و مساواته بالأرض) …. لأن حقه في باطنها و ظاهرها فإن شاء ترك حقه في باطنها و إن شاء استوفاه. فتح. (رد المحتار: 3/ 71- 170) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved