• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کی دوسری منزل کی تعمیر کی وجہ سے پڑوسی کے گھر کا view متاثر ہونا

استفتاء

جامعہ مسجد رحمٰن سے متعلقہ بے حد اہمیت کے حامل دینی معاملہ و مسئلہ پر آپ سے راہنمائی حاصل کرنے کی غرض سے یہ درخواست آپ کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے، یقین کامل ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں آپ کی رہبری معاملے کو سلجھانے میں قابلِ قدر کردار ادا کرے گی۔

اچھرہ اپارٹمنٹس ہماری رہائشی *** پر مشتمل ہے، ہر بلاک میں 8 اپارٹمنٹس ہیں، ہر بلاک چار منزلہ ہے، ہر بلاک تقریباً 45 فٹ بلند ہے، کل 256 اپارٹمنٹس (گھر) ہیں، بنیادی طور پر یہ سٹیٹ بنک کالونی تھی جو ہاؤسن بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے ذریعے اہلیان اچھرہ اپارٹمنٹس کو منتقل ہوئی، اس میں کوئی مسجد نہ تھی، جس کی بناء پر احسن طریق پر باجماعت نماز ادا کرنے کے لازمی و دینی فریضہ کی ادائیگی یہاں دشوار و نا ممکن تھی، پہلے تین چار سال کالونی کے مین گیٹ کے سامنے سوسائٹی آفس کے بالمقابل بلاک نمبر 20 ، 25 اور 30 کے درمیان لان میں جہاں خدا تعالیٰ جل شانہ کے فضل و کرم سے اب مسجد رحمٰن ہے، گھاس پر صفیں بچھا کر نماز ادا کی جاتی رہی، دریں اثناء لوگوں نے یہاں مسجد کی لازمی ضرورت کو بڑی ہی شدت سے محسوس کیا، اہلیان سوسائٹی کی کثیر تعداد نے اپنے دستخطوں سے تحریری طور پر اس لان میں ایک خوبصورت مسجد جو سوسائٹی کے حسن کو دو بالا کرے تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا، چنانچہ باہمی مشاورت سے اللہ رب العزت  کے خصوصی فضل و کرم سے 37.6×37.6 فٹ رقبے پر محیط، نادر اور دیدہ زیب طرزِ تعمیر کی حامل مسجد رحمٰن کی پہلی منزل اپنی دائیں طرف ایک پر شکوہ مینار کے اندر اوپر جانے کے لیے سیڑھیاں لیے تشنگان رکوع و سجود کو پر سکون ماحول میں سمونے کے لیے 2009ء سے مصروف عمل ہے۔

الحمد للہ! مسجدِ رحمٰن فرقہ واریت کے ہر طرح کے تصور سے بالا تر اور پاک ہے، جمعة المبارک اور رمضان المبارک میں نمازیوں کے لیے جگہ نا کافی ہے، فرقہ واریت سے پاک پُر تقدس فضا میں عبادت کے لیے کالونی سے ملحق قریبی احباب بھی نماز میں شامل ہوتے ہیں، یہاں ان کو نماز سے روکنا بھی اخلاقی، دینی اور اصولی لحاظ سے ممکن نہیں، جگہ نہ ہونے کی بناء پر لوگ دھوپ، آندھی اور بارش میں جوتے رکھنے کی جگہ اور سڑک پر نماز ادا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جس کی بناء پر نہ صفوں کا باہمی اتصال ممکن رہتا ہے، اور نہ عبادت میں یکسوئی ہے۔ ان حالات میں دوسری منزل ناگزیر ہے، لیکن مسجد کی عمارت سے 27 فٹ کے فاصلہ پر واقع بلاک نمبر 25 کی چوتھی منزل پر مقیم ایک گھر مسجد کی دوسری منزل کی تعمیر کے خلاف ہے، ان کا موقف یہ ہے کہ مسجد کی دوسری منزل ان کا view (منظر) خراب ہوتا ہے۔ یہ عرض کرنا بے جا نہ ہو گا کہ مسجد کی تعمیر کے مطالبہ پر جن لوگوں نے دستاویز پر دستخط کیے تھے اور جن کا ذکر اوپر ہوا ہے، اس پر انہوں نے بھی دستخط کیے ہیں۔ ہماری دینی معلومات کے مطابق ہر مسجد تحت الثریٰ سے لے کر آسمان کی انتہائی بلندیوں تک مسجد ہی ہوتی ہے، اور اس کی کسی منزل کی تعمیر میں رکاوٹ نہ مناسب ہے، نہ زیبا۔ بہر حال اپنے دینی علم کے محدود ہونے اور دین پر مکمل عبور نہ ہونے کی بناء پر آپ سے درخواست ہے کہ ہماری رہنمائی فرما کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مفاد عامہ کی ضرورت پوری کرنے میں اگر کسی شخص یا دو تین اشخاص کا کچھ نقصان ہوتا ہو، یا جیسے سوال میں مذکور ہے کہ بعض کے گھر کا view متاثر ہوتا ہے، تو مفاد عامہ کی ضرورت کی خاطر اس محدود نقصان کو برداشت کیا جائے گا۔ یہ common sense کا ضابطہ ہے، اور شریعت میں بھی یہ معتبر ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved