• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مدرسہ کو مسجد میں تبدیل کرنا

استفتاء

السلام علیکم گذارش ہے کہ ہم نے مدرسہ کا عنوان بنا کر دوست احباب سے چندہ (زکوة صدقات )اکٹھے کر کے  (یعنی ان کی تملیک کروا کے) ایک جگہ خریدی اور پھر اس کو تعمیر کر کے وہاں پر مدرسہ چلا رہے ہیں قرآن پاک حفظ کی تعلیم جاری ساری ہےہمارے قریب اہل بدعت کی مسجد ہے جہاں ہم نماز کے لیے نہیں جاتے اپنے مسلک کی مسجد کچھ فاصلے پر ہےاگر اپنے مسلک کی مسجد میں طلباء نماز پڑھنے کے لیے جائیں تووہاں جانے میں طلباء کا تعلیمی حرج بھی ہے اور انتظامی بھی مزید یہ کہ مسجد کی انتظامیہ نے اختلافات کی بنیاد پر اہل مدرسہ کو مسجد میں نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے ان وجوہات کی بنیاد پر بتائیے کہ ہم مدرسہ والی جگہ کو مسجد بنا سکتے ہیں اگر نہیں تو کیا ہم مدرسہ والی جگہ میں پانچ وقت کی نماز با جماعت اذان دے کر ادا کر سکتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔مذکورہ صورت میں چونکہ مدرسہ کے عنوان سے چندہ جمع کر کے جگہ خریدی اور تعمیر کی گئی ہے اور اس جگہ پر ایک عرصہ سے مدرسہ چل بھی رہا ہے۔ لہذا اس جگہ کے مدرسہ کے لیے وقف ہونے میں کچھ شبہ نہیں ۔اور مدرسہ کے لئے وقف جگہ کو بالخصوص  جبکہ وہاں مدرسہ چل بھی رہا ہو، مسجد میں تبدیل کرنا جائز نہیں۔چنانچہ فتاوی شامی میں ہے

لَوْ وَقَفَ نَصْرَانِيٌّ مَثَلًا عَلَى مَسَاكِينِ أَهْلِ الذِّمَّةِ جَازَ صَرْفُهَا لِمَسَاكِينِ الْيَهُودِ وَالْمَجُوس لِكَوْنِهِمْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ ، وَلَوْ عَيَّنَ مَسَاكِينَ أَهْلِ دِينِهِ تَعَيَّنُوا ، وَلَوْ صَرَفَهَا الْقَيِّمُ إلَى غَيْرِهِمْ ضَمِنَ وَإِنْ كَانَ أَهْلُ الذِّمَّةِ مِلَّةً وَاحِدَةً لِتَعَيُّنِ الْوَقْفِ بِمَنْ يُعَيِّنُهُ الْوَاقِفُ  ۔۔۔۔۔۔ فَإِنَّ شَرَائِطَ الْوَاقِفِ مُعْتَبَرَةٌ إذَا لَمْ تُخَالِفْ الشَّرْعَ وَهُوَ مَالِكٌ ، فَلَهُ أَنْ يَجْعَلَ مَالَهُ حَيْثُ شَاءَ مَا لَمْ يَكُنْ مَعْصِيَةً وَلَهُ أَنْ يَخُصَّ صِنْفًا مِنْ الْفُقَرَاءِ وَلَوْ كَانَ الْوَضْعُ فِي كُلِّهِمْ قُرْبَةً (ج6ص526)

۲۔ نماز با جماعت کے لیے مسجد شرط نہیں ۔ اس لیے مذکورہ صورت میں اگر آپ کے اور مدرسہ کے طلباء کے مسجد میں جانے سے لڑائی جھگڑے اور فتنے کا اندیشہ ہو تو مدرسہ میں بھی اذان دے کر نماز با جماعت ادا کر سکتے ہیں۔لیکن یہ خیال رہے کہ آپ لوگوں کا یہ عمل کسی نئے فتنے کے پیدا ہونے کا باعث نہ ہو۔ چنانچہ شامی میں ہے

وَاخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي إقَامَتِهَا فِي الْبَيْتِ وَالْأَصَحُّ أَنَّهَا كَإِقَامَتِهَا فِي الْمَسْجِدِ إلَّا الْأَفْضَلِيَّةِ (2/345) فقط واللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved