- فتوی نمبر: 24-295
- تاریخ: 18 اپریل 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > اسلامی عقائد
استفتاء
حضرت دو دوست تھے جن میں سے ایک نے قسم اٹھالی کہ اگر میں نے یہ کام کیا تو میں کافر ہوا اور بعد میں وہی کام کر دیا تو یہ آدمی کافر ہوگا یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ الفاظ سے آدمی کافر تو نہیں ہوا البتہ ان الفاظ سے قسم ہو جاتی ہے اس لیے قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا ، تاہم اس طرح کی قسم ہرگز نہیں کھانی چاہئے اور جو ہوگیا اس پر توبہ و استغفار کریں۔
فتح القدیر (72/5) میں ہے:
ولو قال إن فعلت كذا فهو يهودى أو نصراني أو كافر يكون يمينا فإذا فعله لزمه كفارة يمين
مسائل بہشتی زیور (162/2) میں ہے:
مسئلہ: اگر فلاں کام کروں تو بے ایمان ہو کر مروں ‘ مرتے وقت ایمان نصیب نہ ہو‘ بے ایمان ہوجاؤں یا اس طرح کہا اگر فلاں کام کروں تو میں مسلمان نہیں تو قسم ہوگئی۔ اس کے خلاف کرنے سے کفارہ دینا پڑے گا اور ایمان نہ جائے گا لیکن ایسی قسم ہرگز نہ کھانی چاہیے۔
مسئلہ: یوں کہا اگر میں فلاں کام کروں تو میں یہودی ہوں گا یا نصرانی ہوں گا یا اسلام سے دور ہوں گا تو قسم ہوگئی۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (523/5) میں ہے:
س… اگر ایک آدمی یہ بولے کہ: ”میں کافر ہوں اگر میں نے یہ کام پھر کیا“ اور وہ کام پھر وہ آدمی کرے تو کیا وہ آدمی گناہ گار ہوتا ہے یا کافر؟
ج… اس سے کافر نہیں ہوتا، البتہ ان الفاظ سے قسم ہوجاتی ہے، اس لئے قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا لازم ہے، اور ایسی گندگی قسم کھانا بڑا گناہ ہے، اس لئے اس شخص کو اپنی اس قسم پر توبہ کرنی چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved