• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوران سجدہ  دعا کی قبو لیت والی حدیث

استفتاء

مجھے وہ حدیث مبارکہ ترجمہ و حوالہ سمیت بھجوادیں جس میں دورانِ سجدہ دعا کی قبولیت کا ذکر ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مسلم شریف  (191/1)میں ہے:

عن ابن عباس أن النبى صلى الله عليه وسلم كشف الستارة والناس صفوف خلف أبى بكر فقال: يا أيها الناس إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له الا وإنى نهيت أن أقرأ راكعا أو ساجدا فأما الركوع فعظموا الرب فيه وأما السجود فاجتهدوا فى الدعاء فقمن أن يستجاب لكم.

ترجمہ :عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایالوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں باندھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا:اے لوگو! نبوت کی بشارتوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے اچھے خواب کے جسے مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے خبردار مجھے رکوع یا سجدے میں قرآن پڑھنے سے روکا گیا ہے۔ بہرحال     رکوع میں تم اپنے رب کی تعظیم کرو اور سجدے میں دعا کرنے میں مبالغہ کرو یہ تمہاری دعا کی قبولیت کے زیادہ لائق ہے۔

یاد رہے کہ یہ نوافل سے متعلق ہے فرائض میں تسبیحات پر ہی اکتفاء کرنا چاہیے۔

در مختار(2/212)میں ہے:

وکذا لا یأتي في رکوعه وسجوده بغیر التسبیح علی المذهب، وما ورد محمول علی النفل.

بحر الرائق(1/552) میں ہے:

وأشار المصنف إلی أنه لا یأتي في رکوعه وسجوده بغیر التسبیحات، وما ورد فی السنة من غیرها فمحمول علی النوافل تهجداً أو غیره.

بذل المجہود(81/2) میں ہے:

الاجتهاد في الدعاء في السجود محمول على الندب، قاله النووي، وأما عندنا فمحمول على النوافل.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved