• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک حدیث«تقوم الساعة والروم أكثر الناس» کی تحقیق

استفتاء

درج ذیل حدیث مبارک ایک ساتھی نے سعودی عرب سے بھیجی ہےاس کی سند اور درستگی کے بارے میں آپ کی علمی رائے درکار ہے۔

’’حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني عبد الله بن وهب، أخبرني الليث بن سعد، حدثني موسى بن علي، عن أبيه، قال: قال المستورد القرشي، عند عمرو بن العاص: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «تقوم الساعة والروم أكثر الناس» فقال له عمرو: أبصر ما تقول، قال: أقول ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لئن قلت ذلك، إن فيهم لخصالا أربعا: إنهم لأحلم الناس عند فتنة، وأسرعهم إفاقة بعد مصيبة، وأوشكهم كرة بعد فرة وخيرهم لمسكين ويتيم وضعيف، وخامسة حسنة جميلة: وأمنعهم من ظلم الملوك‘‘

’’مستورد قریشی نے سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے روبرو کہا :کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے "قیامت اس وقت قائم ہوگی جب روم والے سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے”عمرو نے کہا: دیکھ تو کیا کہتا ہے۔ مستورد نے کہا: میں تو وہی کہتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔عمرو نے کہا: اگر تویہ کہتا ہے (تو سچ ہےکیونکہ)ان میں چار خصلتیں ہیں وہ مصیبت کے وقت نہایت بردبار ہیں اور مصیبت کے بعد سب سے جلدی ہوشیار ہوتے ہیں  اور بھاگنے کے بعد سب سے پہلے حملہ کرتے ہیں اور بہتر ہیں سب لوگوں میں مسکین یتیم اور ضعیف کے لئے اور ایک پانچویں خصلت ہے جو نہایت عمدہ ہے سب لوگوں سے وہ بادشاہوں کے ظلم کو روکتے ہیں۔‘‘

وضاحت مطلوب ہے کہ:اس کی سند کے متعلق آپ کیا جاننا چاہتے ہیں ؟

جواب وضاحت: اس کی سند اور یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث صحیح ہے۔صحیح مسلم (کتاب الفتن،ح:2898)اورمسند احمد(ح:18022)میں موجود ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved