- فتوی نمبر: 33-120
- تاریخ: 03 مئی 2025
- عنوانات: عقائد و نظریات > اسلامی عقائد
استفتاء
بعض مساجد اور مدارس میں یہ معمول ہے کہ فجر کی نماز کے بعد کہیں سلام پھیرنے کے بعد دعا سے پہلے اور کہیں دعا کے بعد سورہ یسین شریف پڑھی جاتی ہے،پھر کہیں زبانی پڑھی جاتی ہے اور کہیں یسین تقسیم ہوتی ہےناظرہ خوا ں دیکھ کر پڑھتے ہیں۔پڑھنے والے اسی نیت سے پڑھتے ہیں کی حدیث پاک میں آتا ہے کہ دن کے شروع میں یسین پڑھنے سے دن بھر کی حاجتیں اور ضرورتیں پوری ہوجاتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس طریقے سے سورہ یسین پڑھنا جائز ہے اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سورہ یسین پڑھنا انفرادی عمل ہے۔لہذا سورہ یسین پڑھنے کی ایسی صورت بنانے سے بچنا چاہیئے جس سے اس عمل کی اجتماعی صورت بنتی ہو اور شریک ہونے والوں کو خواہی نخواہی اس میں شریک ہونا پڑے یا التزام کی صورت بنتی ہو لہٰذا مساجد میں ایسی صورت اختیار نہ کی جائے کہ جس میں شریک ہونے والوں کو خواہی نخواہی شریک ہونا پڑے ۔البتہ مدارس میں چونکہ طلباء زیر تربیت ہوتے ہیں اس لیے مدارس میں سوال میں مذکورہ صورتوں کی گنجائش ہے۔
فتاوی محمودیہ (5/670)میں ہے:
سوال:ایک امام صاحب روزانہ بعد فجر کے سلام کے بغیر مناجات زبردستی مقتدیوں کو سورۂ یسین پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں اور کہتے ہیں اس سے ختم قرآن شریف کا ثواب ملتا ہے، کیوں ذرا سے وقت کے لئے آپ اس سے محروم ہوں؟اس کے بعد دعاکرتے ہیں(مناجات کرتے ہیں) ۔کیا امام صاحب کا یہ عمل از روئے شرع صحیح ہے یا ناجائز ہے؟احکام شرعی بحوالہ کتب معتبرہ تحریر فرمائیں کرم ہوگا۔
جواب:ایک مرتبہ سورۂ یسین پڑھنے سے دس قرآن کا ثواب ملتا ہے۔حدیث شریف میں موجود ہے اس سے مشکلات میں آسانی ہوتی ہے،اپنے زیر تربیت لوگوں کو زور دے کر بھی عمل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن سب کو مجبور نہ کیا جائے۔جس کا دل چاہے دعا کے بعد چلا جائے ، یا تسبیح ،نوافل ، تلاوت وغیرہ میں مشغول ہوجائے،جس کا دل چاہے تلاوت یسین کرے۔ترغیب کو جبر کہنا بھی صحیح نہیں۔
فتاوی محمودیہ (21/164)میں ہے:
سوال:ہمارے یہاں صبح بعد نماز فجر پابندی سے اسی جگہ سورۂ یسین ایک شخص پڑھتا ہے اور سب سنتے ہیں، تو عالی جناب فرمائیے یہ عمل ٹھیک ہے کہ نہیں ؟بلا ناغہ ہونا چاہیئے؟
الجواب:سورۂ یسین شریف کے فضائل حدیث پاک میں وارد ہیں ،ایک مرتبہ پڑھنے سے دس قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے پریشانی اور مصائب کا دفعیہ بھی اس سے ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ ، لہذا اگر کوئی شخص پڑھے اور دوسرے لوگ نہیں ، تب بھی مضائقہ نہیں لیکن اگر کوئی شخص شریک نہ ہو ، تو اس کو زبان سے برا کہنا یا دل سے برا سمجھنا درست نہیں ، کہ اس سے التزام اور اصرا رکی شان پیدا ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved