• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حديث’’تين بندوں كی دعا الله تعالی قبول نہیں فرماتے الخ‘‘کی تحقیق

استفتاء

نبیﷺ نے فرمایا: تین بندوں کی دعا اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا:

1-وہ مرد جس کے نکاح میں برے اخلاق والی عورت ہو لیکن وہ اسے طلاق نہ دے۔

2-جس نے کسی دوسرے کو مال ادھار دیا لیکن اس پر گواہ نہیں بنایا۔

3-جس نے کسی بیوقوف کو مال دے دیا جبکہ اللہ فرماتا ہے:تم بیوقوفوں کو اپنا مال نہ دو(سورۃ النساء:5)

کیا یہ تینوں احادیث صحیح ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث صحیح ہے اور یہ ایک ہی حدیث ہے جس میں تینوں باتیں مذکور ہیں اور حدیث کے الفاظ مندجہ ذیل ہیں:

مستدرک حاکم (2/331)میں ہے:

عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ” ‌ثلاثة ‌يدعون الله فلا يستجاب لهم: رجل كانت تحته امرأة سيئة الخلق فلم يطلقها، ورجل كان له على رجل مال فلم يشهد عليه، ورجل آتى سفيها ماله وقد قال الله عز وجل {ولا تؤتوا السفهاء أموالكم} [النساء: 5]

ترجمہ:حضرت ابو موسی اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین قسم کے لوگ اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں لیکن ان کی دعا قبول نہیں ہوتی :1۔وہ شخص  جس کی بیوی برے اخلاق والی ہو اور وہ اسے طلاق نہ دے ،2۔وہ شخص جس کا مال کسی پر (قرض ) ہو اور اس نے اس پر گواہ نہ بنایا ہو،3۔وہ شخص جس نے اپنا مال بیوقوف کے حوالے کر دیا ہو، حالانکہ اللہ تعالی  نے فرمایا :اپنا مال بیوقوفوں کے حوالے مت کرو۔

حدیث کی تشریح :

مذکورہ حدیث کی تشریح یہ ہے کہ مذکورہ تین قسم کے لوگ اگر اپنے متعلقین کے بارے میں بدعا کریں جن کا حدیث میں ذکر ہے  تو ان کی اپنے  ان متعلقین کے حق میں بدعا قبول نہ ہو گی کیونکہ شوہر نے مذکورہ بیوی کو طلاق نہ دے کر اور دوسرے آدمی کو مال دیتے ہوئے گواہ نہ بنا کر اور اپنا مال سفیہ کو دے کر انہوں نے خود کوتاہی کی ہے۔

مستدرک  حاکم (2/302)میں ہے:

حدثني علي بن حمشاذ العدل، ثنا أبو المثنى معاذ بن معاذ العنبري، ثنا أبي، ثنا شعبة، عن فراس، عن الشعبي، عن أبي بردة، عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ‌ثلاثة ‌يدعون الله فلا يستجاب لهم: رجل كانت تحته امرأة سيئة الخلق فلم يطلقها، ورجل كان له على رجل مال فلم يشهد عليه، ورجل آتى سفيها ماله وقد قال الله عز وجل {ولا تؤتوا السفهاء أموالكم} [النساء: 5]

هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه لتوقيف أصحاب شعبة هذا الحديث على أبي موسى وإنما أجمعوا على سند حديث شعبة بهذا الإسناد:«ثلاثة يؤتون أجرهم مرتين» وقد اتفقا جميعا على إخراجه

تلخیص المستدرک للذھبی(2/302)میں ہے:

(خ،م)ولم يخرجاه لأن الجمهور رووه عن شعبة موقوفا،ورفعه معاذ بن معاذ عنه.

التیسیر بشرح الجامع الصغیر، للمناوی  (2/135) میں ہے:

(‌ثلاثة ‌يدعون ‌الله عز وجل فلا يستجاب لهم رجل كان تحته امرأة سيئة الخلق) بضمتين (فلم يطلقها) فإذا دعا الله تعالى عليها لا يستجاب له لأنه المعذب نفسه بمعاشرتها (ورجل كان له على رجل مال فلم يشهد) بضم أوله (عليه) به فأنكره فإذا دعا لا يستجاب له لأنه المفرط المقصر بما أمر الله تعالى به (ورجل آتى) بالمد أعطى (سفيها) أي محجورا عليه بسفه (ماله) أي شيئا من ماله مع علمه بحاله فإذا دعا لا يجاب لأنه المضيع لماله فلا عذر له (وقد قال الله تعالى ولا تؤتوا السفهاء أموالكم) الآية.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved