• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یوم شہادت

استفتاء

حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کی شہادت کے  بارے میں  آج کل کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی شہادت 26 ذوالحجہ کو ہوئی  نہ کہ یکم محرم کو ۔ برائے مہربانی  اس بارے میں  رہنمائی فرمائیں   ۔ جزاکم الله خیرًا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے یوم  شہادت کے بارے  میں مختلف اقوال  ہیں ، جن میں ایک قول 26 ذوالحجہ کا بھی ہے اور اس کے علاوہ بھی متعدد اقوال ہیں۔ تاہم ہماری تحقیق میں راجح یہ ہے کہ 27 ذوالحجہ بدھ کے دن فجر کی نماز میں آپ رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اس حملے کے بعد بدھ کے دن کو شامل کرکے تین دن (بدھ، جمعرات، جمعہ) یا تین راتیں، (بدھ اور جمعرات کے درمیان کی رات ، جمعرات اور جمعہ کے درمیان کی رات اور جمعہ اور ہفتہ کے درمیان کی رات ) زندہ رہے اور  ہفتہ کے دن یکم محرم الحرام کو انتقال فرمایا اور اتوار کے دن 2محرم الحرام کوتدفین ہوئی اور پیر کے دن 3محرم الحرام کوحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی ۔اس صورت میں ذوالحجہ کامہینہ  29کا ہوگااور اس تفصیل کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت  سے متعلق  اکثر وبیشتر اقوال میں تطبیق ہوجاتی ہے ۔

مذکورہ بالاتحقیق کے حوالہ جات مندرجہ ذیل ہیں۔

27ذو الحجہ کو حملہ ہونےکے حوالے:

نوٹ: ان حوالوں میں جہاں«قُتِلَ»یا«توُفِّيَ یومَ الأربعَاء»كے الفاظ ہیں وہ یا مجاز پر محمول ہیں یا اس قول پر محمول ہیں جس کے مطابق حملے كے دن ہی آپ رضی اللہ عنہ وفات پاگئے تھے اور اسی دن شہادت کا قول ضعیف ہے کیونکہ مؤرخین کا تین دن زندہ رہنے پر اتفاق نقل کیا گیا ہے جیساکہ الریاض النضرۃ  (ص:197) میں ہے:

واتفق هؤلاء على أنه قام بعد ما طعن ثلاثا ثم مات.

تاريخ خليفۃ بن خياط(ص:152) ، لخليفۃ بن خياط الشيبانی، (ت:  240ھ)میں ہے:

«وفيها [سنة ثلاث وعشرين]: قتل عمر بن الخطاب – رحمة الله عليه -. طعن لثلاث بقين من ذي الحجة، فعاش ثلاثة أيام».

ترجمہ:۔۔۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ  27ذوالحجہ کو زخمی کردیے گئے  اس کے بعد تین دن آپ رضی اللہ عنہ زندہ رہے۔

كتاب المحن(ص:67)، لأبی العرب  محمد بن أحمد التميمى، (ت:  333 ھ) میں ہے:

«قال ابن إسحاق: وحدَّثني يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن أبيه، (عن جده): عبد الله بن الزبير قال: طعن عمر يوم الأربعاء، لثلاث بقين من ذي الحجة. ثم بقي ثلاثة أيام، ثم مات رحمه الله ».

ترجمہ: … عبد اللہ ابن زبیر سے روایت ہے کہ   حضرت  عمر رضی اللہ عنہ بدھ کے دن 27 ذوالحجہ کو زخمی کردیے گئے پھر (بدھ کے دن کو شامل کر کے) تین دن (بدھ ، جمعرات ، جمعہ )زندہ رہے اس کے بعد(ہفتے کے دن یکم محرم کو) انتقال فرماگئے ۔

الہدايہ والإرشاد (2/ 507) ، لأحمد بن محمد الكلاباذی، (ت:398ھ) میں ہے:

«وقال الواقدي في «الطبقات»: طعن عمر في ثلاث ليال بقين من ذي الحجة. توُفِّي لهلال المحرَّم، سنة أربع وعشرينَ».

ترجمہ: اور واقدی نے کہا ہے کہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ   27ذوالحجہ کو زخمی کردیے گئے اور 24هجری یکم محرم  کو انتقال فرماگئے۔

المستخرج من كتب الناس للتذكرة(2/ 488)  ، لابن المندۃ الأصبهانی، (ت: 470 ھ) میں ہے:

«قال عمرو بن علي: استخلف عمر بن الخطاب رضي الله عنه عشر سنين وستة أشهر وثمان ليال. وطعن لليال بقين من ذي الحجة، فمكث ثلاث ليال. ثم مات يوم السبت لغرَّة المحرم سنة أربع وعشرين.

وقال الواقدي: في ثلاث ليال بقين من ذي الحجة. وتوُفِّي لهلال المحرَّم سنة أربع وعشرين. »

ترجمہ: عمرو بن علی نے فرمایا: …  كہ محرم سے چند دن پہلے آپ کو زخمی کردیاگیا پس تین دن آپ رضی اللہ عنہ زندہ رہے پھر24 هجری یکم محرم ہفتہ کے دن انتقال فرماگئے۔ اور واقدی نے کہا:  27ذوالحجہ کو زخمی کردیے گئے اور 24 هجرى یکم محرم  کو آپ رضی اللہ عنہ انتقال فرماگئے۔

التعديل والتجريح(3/ 1054)، لأبی الوليد الباجى المالكى، (474 ھ) میں ہے:

«ولي الخلافة من لدن توفي أبو بكر وذلك يوم الثلاثاء لثمان بقين من جمادى الآخرة سنة ثلاث عشرة إلى أن طعن يوم الاربعاء لثلاث بقين من ذي الحجة ومات بعد ذلك بثلاث يوم السبت غرة المحرم سنة أربع وعشرين.»

ترجمہ:۔۔۔۔بدھ کے دن 27ذو الحجہ کو ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو) نیزہ ماراگیا  اور اس کے  تین دن  بعد  ہفتہ کے دن یکم محرم کو انتقال فرماگئے۔

المفہم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم(6/ 251) ، لأحمد بن عمر القرطبی، (ت:  656 ھ)میں ہے:

«قتله أبو لؤلؤة فيروز غلام المغيرة بن شعبة، لثلاث بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين»

ترجمہ : مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام ابولؤلؤہ فیروزنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو 27ذوالحجہ کو قتل کیا ….

إسعاف المبطأ(ص: 22)،لأبى بكر السُّیوطي، (ت: 911ھ)  میں ہے:

«عمر بن الخطاب بن نفيل بن عبد العزى القرشي العدوي، أبو حفص، أمير المؤمنين. وُلد عام ثلاث عشرة من عام الفيل…… وهو أوَّل من سُمِّي أمير المؤمنين، وأوَّل من أرَّخ التاريخ من الهجرة. وأوَّل من اتَّخذ الدِّرَّة.قُتِل يوم الأربعاء، لثلاث بقين من ذي الحجة، سنة ثلاث وعشرين، وله ثلاث وستون سنة.»

ترجمہ:  … (حضرت عمررضی اللہ عنہ ) بدھ کے دن 27ذو الحجہ کوقتل کردیے گئے، …۔

قلادة النحر فی وفيات أعيان الدهر (1/ 287)، لطیب بن عبدالله  الحضرمی الشافعى ، (ت:  947ھ) میں ہے:

«وتوفي رضي الله عنه لثلاث بقين من ذي الحجة، سنة ثلاث وعشرين.»

ترجمہ :اور (حضرت عمر)رضی اللہ عنہ 27ذوالحجہ کو وفات پاگئے۔۔۔۔۔

حملے کے بعد تین دن یا تین راتیں زندہ رہنے کے حوالے:

المستدرك، للحاکم (رقم الحديث: 4514 ) ،للحاکم ،(ت:405ھ)میں ہے:

«عن ليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: عاش عمر ثلاثا بعد أن طعن. ثم مات فغسل وكفن.»

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نیزہ سےزخمی کیے جانے کے بعد تین [دن (بدھ، جمعرات ، جمعہ ) یا تین راتیں (بدھ اور جمعرات کے درمیان کی رات ، جمعرات اور جمعہ کے درمیان کی رات اور جمعہ اور ہفتہ کے درمیان کی رات )] زندہ رہے اس کے بعد انتقال فرماگئے ۔۔

السنن الكبرى  (رقم الحديث:16438)، للبيهقى، (ت:458ھ) میں ہے:

«عن نافع، عن ابن عمر رضى الله عنه قال: عاش عمر رضى الله عنه ثلاثا بعد أن طعن، ثم مات فغسل وكفن.»

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نیزہ سےزخمی کیے جانے کے بعد تین [دن (بدھ، جمعرات ، جمعہ ) یا تین راتیں (بدھ اور جمعرات کے درمیان کی رات ، جمعرات اور جمعہ کے درمیان کی رات اور جمعہ اور ہفتہ کے درمیان کی رات )] زندہ رہے اس کے بعد انتقال فرماگئے ۔۔

تاريخ دمشق(44/ 14) ، لابن عساكر،(ت:571ھ) میں ہے:

«وقال الذهلي: كتب إليَّ أبو نعيم وأبو بكر بن أبي شيبة: يوم الأربعاء لأربع بقين منه، وقد مكث ثلاثا بعدما طعن، ثم مات.

وقال خليفة: ‌عاش بعدما طعن ثلاثة أيام، ثم مات.»

ترجمہ:ذہلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ابونعیم اور ابوبکربن ابی شیبہ نے مجھے لکھا (کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ) 26 ذوالحجہ بدھ کے دن( زخمی کردیا گیا )تو آپ رضی اللہ عنہ زخمی ہونے کے بعد تین دن زندہ رہے، اُس کے بعد انتقال فرماگئے۔

التلخيص الحبير(2/ 330) ، لابن حجر العسقلانی، (ت: 852ھ)  میں ہے:

«ورواه الحاكم من طريق معاوية بن عمرو، عن زائدة عن ليث، عن نافع عن ابن ‌عمر قال: عاش عمر ثلاثا بعد أن طعن. ثم مات فغسل وكفن.»

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نیزہ سے زخمی کیے جانے کے بعد تین [دن (بدھ، جمعرات ، جمعہ ) یا تین راتیں (بدھ اور جمعرات کے درمیان کی رات ، جمعرات اور جمعہ کے درمیان کی رات اور جمعہ اور ہفتہ کے درمیان کی رات )]  زندہ رہے اس کے بعد انتقال فرماگئے ۔۔

ہفتہ کے دن یکم محرم الحرام کو وفات کے حوالے :

الہدايہ والإرشاد(2/ 507)، لأبی النصراحمد بن محمد الكلاباذی، (ت:  398 ھ) میں ہے:

«قال عمرو بن عليٍّ: مات [عمر رضى الله عنه] يوم السَّبْت، غرَّة المحرَّم، سنة أربع وعشرين».

ترجمہ:عمروبن علی ؒنے فرمایا کہ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) ہفتہ کے دن یکم محرم 24ھ کو انتقال فرماگئے۔

المستخرج من كتب الناس للتذكرة (2/ 488)  ، لابن مندَة الأصبہانی، (ت:  470 ھ) میں ہے:

«قال عمرو بن علي: استخلف عمر بن الخطاب رضي الله عنه عشر سنين وستة أشهر وثمان ليال، وطعن لليال بقين من ذي الحجة، فمكث ثلاث ليال، ثم مات يوم السبت لغرة المحرم سنة أربع وعشرين.وقال الواقدي: في ثلاث ليال بقين من ذي الحجة، وتوفي لهلال المحرم سنة أربع وعشرين.»

ترجمہ:۔۔۔عمرو بن علی نے فرمایا :۔۔۔ پھر(حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) ہفتہ کے دن یکم محرم کو انتقال فرماگئے  ۔۔۔۔

التعديل والتجريح(3/ 1054)، لأبى الوليدالباجى المالكی، (ت:  474 ھ)  میں ہے:

«وُلِّي الخلافة من لدن توُفِّي أبو بكر. وذلك يوم الثلاثاء لثمان بقين من جُمادَى الآخرة، سنة ثلاث عشرة، إلى أن طعن يوم الأربعاء لثلاث بقين من ذي الحجَّة. ومات بعد ذلك بثلاثٍ، يومَ السبت، غرَّة المحرَّم، سنة أربع وعشرين.»

ترجمہ: …  بدھ کے دن 27ذو الحجہ کو(  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو) نیزہ ماراگیا  اور اس کے  تین دن  بعد  ہفتہ کے دن یکم محرم کو انتقال فرماگئے ۔۔

الكواكب الدراری فی شرح صحيح البخاری(1/ 17)، لشمس الدین الکرمانی، (ت: 786 ھ)میں ہے:

«طعنه أبو لؤلؤة المجوسي يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة أو لثلاث سنة ثلاث وعشرين، وتوفي في مستهل المحرم لسنة أربع وعشرين. »

ترجمہ:۔۔۔ابولؤلؤہ مجوسی نے بدھ کے دن  26ذوالحجہ یا 27 ذوالحجہ کونیزہ مارا ۔۔۔اور(حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) یکم محرم24ھ کو وفات پاگئے     ۔

اتوار کے دن تدفین کے حوالے:

الطبقات الكبری (3/ 338 )، لابن سعد،(ت:230ھ) میں ہے:

«قال: أخبرنا محمد بن ‌عمر قال: حدثني أبو بكر بن إسماعيل بن محمد بن سعد عن أبيه قال: طعن ‌عمر بن الخطاب يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ودفن يوم الأحد صباح هلال المحرم سنة أربع وعشرين»

ترجمہ: ۔۔محمد بن اسماعیل رحمہ اللہ نے فرمایا  کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کو23ہجری 26ذوالحجہ کو  بدھ کے دن زخمی کردیا گیا  اور یکم محرم 24هجرى اتوار کے دن  آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی۔

تاريخ المدينۃ (3/ 943) ،لابن شبَّہ، (ت:262ھ)میں ہے:

«طعن ‌عمر يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ، ودفن يوم الأحد هلال المحرم سنة أربع وعشرين»

ترجمہ :حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کو23ہجری 26ذوالحجہ کو  بدھ کے دن زخمی کردیا گیا  اور یکم محرم 24ہجری اتوار کے دن  آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی۔

أنساب الأشراف(5/ 507)، لأحمد بن یحیى البَلَاذُری ،(ت: 279 ھ) میں ہے:

«لما ‌دفن ‌عمر أمسك أصحاب الشورى وأبو طلحة يومهم فلم يحدثوا شيئا، فلما أصبحوا جعل أبو طلحة يحوشهم للمناظرة في دار المال، وكان دفن عمر يوم الأحد وهو اليوم الرابع من يوم طعن.»

ترجمہ:۔۔۔اور  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین اتوار کو تھی اور یہ زخمی کرنے کے بعد چوتھا دن تھا۔

المنتخب من ذيل المذيل(ص:11)، لمحمد بن جرير الطبری، (ت: 310ھ ) میں ہے:

«طعن ‌عمر يوم الاربعاء لاربع ليال بقين من ذى الحجه سنة 23 ‌ودفن يوم الاحد صباح هلال المحرم سنة 24».

ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کو23ہجری 26ذوالحجہ کو  بدھ کے دن زخمی کردیا گیا  اور یکم محرم 24ہجری اتوار کے دن  آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی۔

معرفۃالصحابۃ(1/ 39)، لأبی نعيم  الاصبہانی ،(ت:430ھ)میں ہے:

«عن محمد بن سعد بن أبي وقاص، عن أبيه، قال: «طعن ‌عمر رضي الله عنه يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة، سنة ثلاث وعشرين، ودفن يوم الأحد صبيحة هلال المحرم»

ترجمہ : حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ  نے فرمایا :کہ  حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کو23ہجرى 26ذوالحجہ کو  بدھ کے دن زخمی کردیا گیا  اور یکم محرم  اتوار کے دن  آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی۔

صفَۃ الصَّفْوَة (1/ 109) ، لابن الجوزی  ،(ت:597ھ)میں ہے:

«طعن ‌عمر يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ودفن يوم الأحد صبيحة هلال المحرم»

ترجمہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کو23ہجری 26ذوالحجہ کو  بدھ کے دن زخمی کردیا گیا  اور یکم محرم  اتوار کے دن  آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی۔

كنز الدرر وجامع الغرر (3/ 268) ، لابن الدَّوَاداری، (ت: 736 ھ)میں ہے:

«ولمّا ‌دفن ‌عمر رضى الله عنه أمسك أصحاب الشورى، ولم يحدّثوا شيئا، ودفن عمر رحمه الله يوم الأحد، مستهلّ المحرّم من سنة أربع وعشرين، وهو اليوم الرابع من طعنه».

ترجمہ : ۔۔۔۔اور 24ہجری اتوار کے دن یکم محرم کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی  ، اور یہ زخمی کرنے کے بعد چوتھا دن تھا۔

سير أعلام النبلاء(2/ 418)، لشمس الدین الذہبی، (ت: 748 ھ) میں ہے:

«وقال إسماعيل بن محمد بن سعد بن أبي وقاص: إنه دفن يوم الأحد مستهل المحرم».

ترجمہ:اور اسماعیل بن محمدرحمہ اللہ  نے فرمایا   کہ یقیناً حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین اتوار کے دن یکم محرم   کوہوئی۔

البدايۃ والنہايۃ(10/ 208 ) ، للحافظ ابن کثیر، (ت: 774 ھ)میں ہے:

«[ثم استهلت سنة أربع وعشرين]

‌‌[‌دفن أمير المؤمنين ‌عمر بن الخطاب ومبايعة عثمان بن عفان أميرا للمؤمنين] ففي أول يوم منها ‌دفن أمير المؤمنين ‌عمر بن الخطاب، رضي الله عنه، وذلك يوم الأحد في قول.»

ترجمہ:۔۔۔۔ 24ہجری کے پہلے دن کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین ہوئی اور ایک قول کے مطابق یہ اتوار کا دن تھا ۔

نزہۃالمجالس ومنتخب النفائس(2/ 156) ، لعبد الرحمن بن عبد السلام الصفوری (ت: 894 ھ)میں ہے:

«طعنه فيروز غلام المغيرة في المحراب قبل دخوله في الصلاة يوم الأربعاء سادس ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ودفن يوم الأحد عند صاحبه»

ترجمہ :حضرت مغیرہ بن شعبہ کے غلام نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو  محراب میں زخمی کیا۔ ۔۔ ۔۔ اور اتوار کے دن اپنے ساتھی (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یا حضورﷺ) کے پاس ان کی تدفین کی گئی۔

پیر کے دن 3محرم الحرام کوحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کےخلافت کے حوالے:

تاريخ الرسل والملوك(4/ 242)، لابن جریر الطبری، (ت: 310 ھ) میں ہے:

«عن يعقوب بن زيد عن أبيه، قالا: بويع عُثْمَان بن عَفَّانَ يوم الاثنين لليلة بقيت من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين، فاستقبل بخلافته المحرم‌‌ سنة أربع وعشرين ….. وقال آخرون فيما كتب به إلي السري، عن شعيب، عن سيف، عن خليد بن ذفرة ومجالد، قالا: استخلف عثمان لثلاث مضين من المحرم سنة أربع وعشرين، فخرج فصلى بالناس العصر، وزاد: ووفد فاستن به. »

ترجمہ: یعقوب بن زید اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : کہ  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے 23ہجری  29ذوالحجہ پیر کے دن بیعت  ہوئی ۔۔۔ اور خلید اور مجالد نے فرمایا  کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ24ہجری 3محرم الحرم کو خلیفہ بنے ۔۔۔

البدايۃ والنہايۃ  (10/ 214)، للحافظ ابن كثير، (ت: 774 ھ) میں ہے:

«وقد اختلف علماء السير في اليوم الذي ‌بويع فيه لعثمان بن عفان، رضي الله عنه؛ فروى الواقدي عن شيوخه أنه بويع يوم الاثنين لليلة بقيت من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين، واستقبل بخلافته المحرم سنة أربع وعشرين. وهذا غريب جدا.

وقد روى الواقدي أيضا عن ابن جريج، عن ابن أبي مليكة، قال: بويع لعثمان بن عفان لعشر خلون من المحرم بعد مقتل عمر بثلاث ليال. وهذا أغرب من الذي قبله.

 وقال سيف، عن خليد بن ذفرة، ومجالد قالا: استخلف عثمان لثلاث خلون من المحرم سنة أربع وعشرين. وكذا روى سيف عن عمر عن عامر الشعبي أنه قال: اجتمع أهل الشورى على ‌عثمان لثلاث خلون من المحرم سنة أربع وعشرين».

ترجمہ:علماءِسیرت  نے  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی  بیعت کے دن میں اختلاف کیا ہے  پس واقدی نے اپنے شیوخ سے نقل کیا ہے کہ  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے23ہجری  29ذوالحجہ پیر کے دن بیعت  ہوئی اور 24ہجری کے محرم الحرام نے آپ رضی اللہ عنہ کی خلافت کا استقبال کیا ، یہ قول بہت ہی  ناقابل ِ فہم ہے۔اسی طرح واقدی نے ابن ابی ملیکہ سے روایت  کرتے ہوئے کہا  کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ   حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے تین دن بعد 10محرم الحرام  کو خلیفہ بنے ، اور یہ قول تو پہلے والے قول سے بھی  زیادہ ناقابل فہم ہے۔ سیف نے  خلید اور مجالدرحمہما اللہ سے روایت کرتےہوئے کہاہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ24ہجری 3محرم الحرم کو خلیفہ بنے اسی طرح سیف نے عمر کے واسطے سے عامر شعبی  سےبھی  روایت کیا ہے۔۔۔

شہادت ِ عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق دیگر اقوال کے حوالے

21ذو الحجہ

المعجم الكبير(1/ 29)، للطبرانی،    (ت:310ھ)میں ہے:

 «حدثنا أبو الزنباع روح بن الفرج ، حدثنا يحيى بن بكير ، قال : استخلف عمر رضي الله عنه ، في رجب سنة ثلاث عشرة ، وقتل في عقب ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ، فأقام ثلاثة أيام بعد الطعنة ، ثم مات في آخر ذي الحجة ، وصلى عليه صهيب ، وولي غسله ابنه عبد الله بن عمر ، وكفنه في خمسة أثواب ، ودفن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وطعن يوم الأربعاء لتسع بقين من ذي الحجة ، وقال بعض الناس: مات من يومه»

ترجمہ: ۔۔۔۔۔اور(حضرت عمر رضی اللہ عنہ)21ذوالحجہ بدھ کے دن زخمی کردیئے گئے اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسی دن( 21ذوالحجہ )ہی کوآپ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا۔

22ذو الحجہ

النجوم الزاہرَة (1/ 78)، لابن تغری بَرْدِی، (ت:  874 ھ) میں ہے:

«وفيها، (أي: سنة ثلاث وعشرين من الهجرة)، توفي أمير المؤمنين عمر بن الخطاب بن نفيل بن عبد العزى بن رياح بن قرط بن رزاح بن عدي بن كعب ابن لؤي أبو حفص القرشي العدوي الفاروق استشهد في يوم الأربعاء لثمان بقين من ذي الحجة .وقيل: لأربع.»

ترجمہ: ۔۔۔۔۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) بدھ کے دن 22ذوالحجہ کو شہید کردیےگئے  اور بعض نے کہا ہے کہ 26کو۔

25ذوالحجہ

تاريخ مختصر الدول(ص: 53)، لابن العبری  ،(ت: 685 ھ)  میں ہے:

«ومات عمر يوم الأربعاء لخمس بقين من ذي الحجة سنة ثلث وعشرين للهجرة وعمره ثلث وستون سنة. وكانت خلافته عشر سنين وستة أشهر وسبعة عشر يوماً. قتله أبو لؤلؤة فتى المغيرة بن شعبة في صلاة الفجر.»  

ترجمہ:اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ  بدھ کے دن 25 ذوالحجہ کو انتقال کرگئے۔۔۔۔

26ذوالحجہ

السنن الكبرى(8/ 150) ، للبيہقی،(ت:458ھ)  میں ہے:

«أخبرنا أبو الحسين بن بشران أخبرنا أبو جعفر : محمد بن عمرو بن البخترى حدثنا محمد بن عبيد الله بن يزيد حدثنا عبد الله بن بكر حدثنا سعيد بن أبى عروبة عن قتادة عن سالم بن أبى الجعد عن معدان بن أبى طلحة اليعمرى : أن عمر بن الخطاب رضى الله عنه حمد الله وأثنى عليه ثم ذكر نبى الله -صلى الله عليه وسلم- وأبا بكر رضى الله عنه ثم قال : يا أيها الناس إنى رأيت كأن ديكا نقرنى نقرة أو نقرتين وإنى لا أرى ذلك إلا لحضور أجلى قال خطب لهم يوم الجمعة ومات يوم الأربعاء لأربع بقين من ذى الحجة. أخرجه مسلم فى الصحيح من حديث ابن أبى عروبة وغيره.»

ترجمہ :۔۔۔۔ معدان بن ابوطلحہ  یعمری رحمہ اللہ سے روایت ہے  کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی ٰ کی حمد بیان کی ۔۔۔۔ اوربدھ کے دن 26 ذو الحجہ کو انتقال فرماگئے۔۔ ۔

تلقيح فہوم أہل الأثر (ص: 60) ، لابن الجوزی ،(ت:597ھ) میں ہے:

«ثم استخلف عمر بن الخطاب رضي الله عنه بويع له يوم مات أبو بكر رضي الله عنه بنص أبي بكر عليه ثم قتل لأربع بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين وكانت ولايته عشر سنين وستة أشهر وأربعة أيام»

ترجمہ : ۔۔۔۔ پھر (حضرت عمر رضی اللہ عنہ  ) 26 ذو الحجہ کو  قتل کردیے گئے ۔۔۔

وفيات الأعيان(3/ 439)، لابن خلِّکان، (ت: 681 ھ)میں ہے:

«وكانت ولادته في الليلة التي قتل فيها عمر بن الخطاب، رضي الله عنه، وهي ليلة الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وتسعين للهجرة.»

 ترجمہ :۔۔اوروہ ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قتل کی )رات  26ذوالحجہ کے بدھ کی رات ہے ۔۔

مختصر تاريخ دمشق  (6/ 57) ، لابن منظورالافریقی، (ت: 711 ھ)میں ہے:

«عن محمد بن نويفع، قال: قتل عمر يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجّة، سنة ثلاث و عشرين.»

ترجمہ :  محمد بن نویفع سےروایت ہے  ( کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ )قتل کردیے گئے  بدھ کے دن 26 ذو الحجہ کو۔۔۔

تَہذيب التہذيب(7/ 387)، لابن حجَر، (ت: 852ھ)    میں ہے:

«وقال ابن مسعود ما زلنا أعزة منذ أسلم عمر ومناقبه وفضائله كثيرة جدا مشهورة ولي الخلافة عشر سنين وخمسة أشهر وقيل ستة أشهر وقتل يوم الاربعاء لاربع بقين من ذي الحجة وقيل لثلاث سنة (23) وهو ابن ثلاث وستين سنة وقد قيل في سنه غير ذلك وهذا هو الاصح.»

ترجمہ : ۔۔۔۔اور  (حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) بدھ کے دن 26 ذو الحجہ کو  قتل کر دیے گئے اور  (یہ بھی ) کہاگیا ہے کہ 27 ذوالحجہ کو ۔۔۔۔

نخب الأفكار فی تنقيح مبانی الأخبار فی شرح معانی الآثار(15/ 354)، لبدر الدين العینی، (ت:  855 )میں ہے:

«قوله:«خبر قتل عمر  رضي الله عنه»: وكان قتله وهو قائم يصلي في المحراب صلاة الصبح من يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة من سنة ثلاث وعشرين من الهجرة»

ترجمہ:۔۔۔ اور (حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) کا قتل  اس  حال میں ہوا کہ وہ محراب میں کھڑے ہوکر فجر کی نماز پڑھا رہے تھے  بدھ کے دن 26 ذو الحجہ کو ۔۔۔

الفتح المبين بشرح الأربعين  (ص: 121)، لابن حجر الہیتمی (ت: 974 ھ)میں ہے:

واستشهد على يد نصرانى اسمه أبو لؤلؤة يوم الأربعاء، لأربع بقين من ذي الحجة، سنة ثلاث وعشرين من الهجرة، وهو ابن ثلاث وستين على الصحيح.

ترجمہ: اور (حضرت عمر رضی اللہ  عنہ ) ابولؤلؤہ نامی نصرانی کے ہاتھوں  26ذوالحجہ بدھ کے دن شہیدہوگئے ۔۔۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح(1/ 95)، لملا علی القاری، (ت: 1014 ھ) میں ہے:

واستشهد على يد نصراني اسمه أبو لؤلؤة غلام مغيرة بن شعبة بالمدينة في صلاة الصبح من يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة عام ثلاث وعشرين من الهجرة وهو ابن ثلاث وستين على الأصح وكانت خلافته عشر سنين ونصفا.

ترجمہ: اور (حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) ابولؤلؤہ نامی نصرانی (مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام)کے ہاتھوں  26ذوالحجہ بدھ کے دن فجر کی نماز میں شہیدہوگئے ۔۔۔

شرح الموطا  (3/ 51) ،لمحمد بن عبد الباقی الزرقانی (ت:1122ھ)میں ہے:

«(أن عمر بن الخطاب قال: اللهم إني أسألك). وفي «البخاري»: «ارزقني». (شهادة في سبيلك)، فاستجيب له. فقتله أبو لؤلؤة فيروز النصرانى عبد المغيرة ابن شعبة، يوم الأربعاء، لأربع بقين من ذي الحجة، سنة ثلاث وعشرين، فحصل له ثواب الشهادة لأنه قتل ظلما.»

ترجمہ:۔۔۔تومغیرہ بن شعبہ کے غلام ابولؤلؤہ نصرانی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو 26ذوالحجہ بدھ کے دن قتل کیا  ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved